نئی دہلی(این این آئی) بھارتی حکومت نے بتایا ہے کہ مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت کے خاتمے کے بعد سے اب تک 4 ہزار افراد کو حراست میں لیا جاچکا ہے،یہ تعداد وادی میں جاری کریک ڈاؤن کی سنگین صورتحال کا منہ بولتا ثبوت ہے۔
برطانوی خبررساں ایجنسی کی رپورٹ میں بتایا گیا کہ بھارتی حکومت نے یہ اعداد و شمار جاری کیے جن کے مطابق 3 ہزار800 افراد کو حراست میں لیا گیا تھا تاہم اس میں 2 ہزار 600 افراد رہا کیے جاچکے ہیں۔مذکورہ تفصیلات کے سلسلے میں موقف لینے کے لیے جموں کشمیر پولیس اور بھارتی وزارت داخلہ دونوں سے رابطہ کیا گیا لیکن دونوں نے کسی بھی قسم کے تبصرے سے انکار کیا۔ادھر یہ واضح نہیں کہ زیادہ تر افراد کو کن وجوہات کی بنا پر حراست میں لیا گیا البتہ ایک بھارتی عہدیدار کا کہنا تھا کہ کچھ کو پبلک سیفٹی ایکٹ کے تحت گرفتار کیا گیا۔پبلک سیفٹی ایکٹ بھارت کے زیر تسلط کشمیر میں نافذ ایسا قانون ہے جس کے تحت بغیر کسی الزام کے کسی بھی شخص کو 2 سال تک قید رکھا جاسکتا ہے۔جاری کیے گئے اعداد و شمار سے ظاہر ہوتا ہے کہ مقبوضہ کشمیر میں کتنی بڑی تعداد میں گرفتاریاں کی جارہی ہیں اس کے ساتھ ساتھ یہ بھی معلوم ہوتا ہے کہ کن افراد کو کس جگہ سے اٹھایا گیا۔خیال رہے کہ مقبوضہ کشمیر کے 2 سابق وزرائے اعلیٰ سمیت 200 سیاستدان گرفتار ہیں، جس میں 100 سے زائد سیاستدانوں کا تعلق بھارت مخالف جماعتوں سے ہے۔