قاہرہ ( آن لائن )مصر کے سابق صدر محمد مرسی گذشتہ روز عدالت میں پیشی کے دوران انتقال کر گئے تھے جس کے بعد انہیں اسپتال لے جایا جا رہا تھا لیکن وہ راستے میں ہی دم توڑ گئے۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق مصر کے سابق صدر محمد مرسی کی میت کو جیل میں غسل دیا گیا جبکہ ان کی نماز جنازہ بھی چند افراد کی موجودگی میں جیل میں ہی پڑھائی گئی۔
محمد مرسی کی تدفین قاہرہ کے مشرقی علاقے مدینتہ النصر میں کی گئی۔تدفین کے وقت ان کے خاندان کے لوگ موجود تھے۔جب کہ اخوان المسلمون نے محمد مرسی کی موت کو مکمل طور پر قتل قرار دے دیا ہے۔ترکی کے صدر طیب اردگان نے محمد مرسی کی موت کا الزام مصر کے “غاصبوں” پر عائد کیا ہے۔یاد رہے کہ گذشتہ روز مصر کے سابق صدر محمد مرسی کمرہ عدالت میں پیشی کے دوران انتقال کر گئے تھے۔مصر کے سابق صدر محمد مرسی پر قطر کے لیے جاسوسی کرنے کے الزام سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی۔ سماعت ختم ہونے کے بعد کمرہ عدالت میں موجود محمد مرسی بے ہوش ہو کر گر پڑے۔ بے ہوش ہو جانے کے بعد محمد مرسی کو فوری اسپتال لے جایا گیا۔ تاہم اسپتال پہنچنے سے قبل ہی ان کا انتقال ہو چکا تھا۔ واضح رہیکہ محمد مرسی انقلاب مصر کے بعد 2012 سے 2013 تک مصر کے صدر رہے تھے۔اس کے بعد محمد مرسی کو فوجی بغاوت کے نتیجے میں اقتدار سے برطرف کرکے جیل میں قید کر دیا گیا تھا۔ میں اس وقت کے فوجی سربراہ اور موجودہ صدرعبدالفتاح السیسی کی قیادت میں مصری فوج نے تین جولائی کو محمد مرسی کو معزول کر کے جیل میں ڈال دیا۔ مرسی اور 132 دوسرے افراد پر 2011 میں جیل توڑنے، ملکی دفاعی راز افشا کرنے، غیر ملکی دہشت گرد تنظیموں کے ساتھ تعاون اور ان کے ذریعے مصر میں دہشت گردی پھیلانے کے الزام میں مقدمات بنائے گئے تھے۔
اپریل 2014 میں عدالت نے مرسی کو 2012 میں صدارتی محل کے باہر اشتعال انگیزی پھیلانے اور فسادات کے الزام میں 20 سال قید کی سزا سنائی۔ مصرکی ایک عدالت نے مئی 2015 میں مرسی کو جیل توڑنے کے الزام میں سزائے موت سنائی۔ سابق صدر پر الزام تھا کہ انہوں نے ودی نترون نامی جیل میں اسیری کے دوران غیر ملکی جنگجوئوں کے ساتھ مل کر قیدیوں کو رہا کرانے کی سازش تیار کی اور 2011 میں جیل توڑ کر فرار ہوئے۔عدالت نے انہیں جاسوسی کے الزامات کے تحت عمر قید کی اضافی سزا بھی سنائی۔
محمد مرسی نے سزائے موت کیخلاف اپیل دائر کی جسے مسترد کردیا گیا۔ یہی نہیں بلکہ مرسی پر قطر کو قومی راز دینے کے الزام میں 25 سال قید کی سزا سنائی گئی تھی اور دیگر جرائم میں 15 سال کی اضافی قید کا اعلان بھی کیا گیا تھا۔تین سال قبل 15 نومبر 2016 کو مصر کی اعلی ترین عدالت نے سابق صدر محمد مرسی کو سنائی جانے والی موت کی سزا کو ختم کر دیا تھا لیکن ان کے خلاف دیگر مقدمات آخری دم تک زیر التوا رہے۔ جیل کی چھ سالہ قید کے دوران انہیں نیند کے لیے صرف خالی فرش میسر رہا جبکہ اہل خانہ سے بھی چند ملاقاتیں ہی نصیب ہوئیں۔