کولمبو (این این آئی)سری لنکا نے ایسٹر کے موقع پر ہونے والے بم دھماکوں کے بعد کارروائیاں جاری رکھتے ہوئے 2 سو مسلمان مبلغین سمیت 6 سو غیر ملکی شہریوں کو ملک بدر کردیا۔میڈیا رپورٹ کے مطابق سری لنکا کے وزیر داخلہ وجیرہ ابے وردینا نے کہا کہ مذہبی رہنما قانونی طور پر آئے تھے ۔
لیکن حملوں کے بعد سیکیورٹی کریک ڈاؤن سے قبل یہ تمام افراد ویزوں کی مدت سے زیادہ عرصے تک قیام کرتے ہوئے پائے گئے، جس کی وجہ سے ان پر جرمانہ عائد کیا گیا اور ملک بدر کردیا گیا۔ابے وردینا نے کہا کہ ملک کی موجوہ صورتحال کو مدنظر رکھتے ہوئے ہم نے ویزا سسٹم میں نظرثانی کی ہے اور مذہبی رہنماؤں کیلئے ویزا کی پابندیاں سخت کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔انہوں نے کہا کہ جن لوگوں کو ملک بدر کیا گیا ان میں 2 سو اسلامی مبلغ شامل تھے۔21 اپریل کو ہونے والے سلسلہ وار بم دھماکوں میں 257 افراد ہلاک اور 5 سو افراد زخمی ہوئے، ان حملوں میں مقامی مذہبی رہنما ملوث تھا جس کے متعلق کہا جارہا ہے کہ وہ پڑوسی ملک بھارت گیا اور وہاں جنگجوؤں سے رابطے قائم کیے۔سری لنکن وزیر داخلہ نے ملک بدر کیے جانے والے افراد کی شہریت سے متعلق تفصیلات نہیں بتائیں لیکن پولیس کا کہنا ہے کہ ویزا کی مدت سے زیادہ قیام کرنے والوں میں بنگلہ دیش، بھارت، پاکستان اور مالدیپ کے شہری شامل تھے۔انہوں نے کہا کہ یہاں مذہبی انسٹی ٹیوٹ ہیں جہاں دہائیوں سے غیر ملکی مبلغ آرہے ہیں،ہمیں ان سے کوئی مسئلہ نہیں ہے لیکن یہاں کچھ ایسے ہیں جو یہاں تیزی سے پھیل گئے، ہم ان پر زیادہ توجہ دیں گے۔
سری لنکن وزیر داخلہ نے کہا کہ حکومت کی جانب سے ویزا پالیسی سے متعلق خدشہ ظاہر کیا جارہا تھا کہ غیر ملکی مذہبی 21 اپریل کو ہونے والے خود کش بم دھماکوں کو دہر اسکتے ہیں جس میں 3 گرجا گھروں اور ہوٹلز کو نشانہ بنایا گیا تھا،ان حملوں کے بعد سری لنکا میں ایمرجنسی نافذ ہے اور مشتبہ افراد کو ڈھونڈنے اور ان کی گرفتاری کے لیے پولیس اور فوج کو اختیارات دیے گئے ہیں۔