اسٹاک ہوم(این این آئی)سویڈش ادارے اسٹاک ہوم انٹرنیشنل پیس ریسرچ انسٹیٹیوٹ نے کہاہے کہ دنیا کے مختلف ممالک نے عسکری شعبے میں اپنے اخراجات میں اضافہ کیا ہے اور اب یہ ممالک جدید ٹیکنالوجی سے استفادہ کرنے توجہ مرکوز کیے ہوئے ہیں۔اس فہرست میں پاکستان دنیا میں 20 نمبر پر ہے۔ سپری کے مطابق پاکستان نے گزشتہ برس گیارہ اعشاریہ چار ارب ڈالر دفاع کے شعبے میں خرچ کیے۔
میڈیارپورٹس کے مطابق گزشتہ برس عالمی سطح پر دفاعی شعبے میں خرچ کیا جانے والا سرمایہ 1.822 ٹریلین ڈالر تھا، یعنی 2017 کے مقابلے میں دو اعشاریہ چھ فیصد زائد ہے۔جاری کردہ سِپری کی رپورٹ میں کہا گیا کہ دنیا بھر میں عسکری شعبے میں سب سے زیادہ سرمایہ خرچ کرنے والا ملک بہ دستور امریکا تھا، جہاں سن 2017 کے مقابلے میں گزشتہ برس چار اعشاریہ چھ فیصد زائد سرمایہ خرچ کیا گیا۔ سپری کے محقق نان تیان نے کہا کہ گزشتہ سات برسوں میں پہلی مرتبہ عسکری شعبے میں سرمایے کے استعمال میں اضافہ دیکھا گیا ہے اور یہ سلسلہ آئندہ کئی دہائیوں تک جاری رہ سکتا ہے۔نان تیان کا کہنا تھاکہ امریکا میں سن 2019 اور 2020 میں فوج کو جدید خطوط پر استوار کرنے اور نئی ٹیکنالوجی سے فائدہ اٹھانے کا سلسلہ جاری ہے۔ اس شعبے میں اگلے بیس برسوں میں ایک اعشاریہ آٹھ ٹریلین ڈالر سرمایہ خرچ کیا جا سکتا ہے۔ اس میں روایتی ہتھیاروں سے لے کر جوہری صلاحیتوں تک میں اضافہ شامل ہے۔اس رپورٹ کے مطابق دفاع اخراجات کے اعتبار سے جرمنی دسویں نمبر پر ہے، جس نے گزشتہ برس اپنے جی ڈی پی کا ایک اعشاریہ دو فیصد حصہ خرچ کیا، تاہم امریکا کی جانب سے جرمنی پر شدید دباؤ ہے کہ وہ نیٹو کے رکن ملک کی حیثیت سے اپنی مجموعی قومی پیداوار کا دو فیصد دفاع پر خرچ کرے۔سیپری کے مطابق فرانس اور برطانیہ بھی دفاع کے شعبے میں اخراجات کے حوالے سے پہلے دس ممالک میں شامل ہیں۔ تاہم روس اس فہرست میں چوتھے سے چھٹے مقام پر چلا گیا ہے۔ سپری کے مطابق اس کی وجہ روس کی جانب سے کم سرمایہ خرچ کرنا نہیں بلکہ روسی کرنسی کی قدر میں ڈالر کے مقابلے میں کمی تھی۔اس فہرست میں پاکستان دنیا میں 20 نمبر پر ہے۔ سپری کے مطابق پاکستان نے گزشتہ برس گیارہ اعشاریہ چار ارب ڈالر دفاع کے شعبے میں خرچ کیے۔