واشنگٹن(این این آئی)وائٹ ہاؤس کے ایک سابق عہدیدار نے کہا ہے کہ بھارتی ایئرفورس (آئی اے ایف) کے دو لڑاکا طیارے گرانے کے عمل نے امریکا کو اس بات پر قائل کیاہے کہ وہ جنوبی ایشیا کی دو جوہری ریاستوں کے درمیاں خطرناک محاذ آرائی کے خاتمے کے لیے پاکستان سے دوبارہ رابطہ قائم کرے۔
میڈیارپورٹس کے مطابق سابق امریکی صدر باراک اوباما کے دور میں وائٹ ہاؤس نیشنل سیکیورٹی کونسل میں پاکستان اور افغانستان کے لیے ڈائریکٹر رہنے والی شمیلہ این چوہدری کا کہنا تھا کہ پاکستانی فوج کی جانب سے بھارتی ایئرفورس کے دو طیارے گرانے اور ایک بھارتی پائلٹ حراست میں لیے جانے کے بعد امریکا نے اپنے دفاع کے بیان کو واپس لے لیا۔انہوں نے امریکی نیشنل سیکیورٹی ایڈوائزر جوہن بولٹن کے اس حالیہ بیان کا حوالہ دیا جو انہوں نے 14 فروری کے پلوامہ حملے کے بعد دیا تھا، جس میں انہوں نے کہا تھا کہ امریکا بھارت کا اپنا دفاع رکھنے کے حق کی حمایت کرتا ہے۔کانگریس کے اخبار دی ہل کے لیے لکھی گئی ایک تحریر میں شمیلہ این چوہدری نے لکھا کہ پاکستان کی جانب سے دو بھارتی فضائیہ کے طیارے گرانے کے بعد امریکی سیکریٹری آف اسٹیٹ مائیک پومپیو نے دونوں ممالک پر زور دیا کہ وہ ’تحمل کا مظاہرہ کریں اور کسی بھی صورت میں کشیدگی سے گریز کریں۔بعد ازاں مختلف امریکی قانون سازوں نے مائیک پومپیو کی جانب سے پاکستان اور بھارت کو صورتحال کو ٹھیک کرنے کی اپیل کی حمایت کی۔ وائٹ ہاؤس کے ایک سابق عہدیدار نے کہا ہے کہ بھارتی ایئرفورس کے دو لڑاکا طیارے گرانے کے عمل نے امریکا کو اس بات پر قائل کیاہے کہ وہ جنوبی ایشیا کی دو جوہری ریاستوں کے درمیاں خطرناک محاذ آرائی کے خاتمے کے لیے پاکستان سے دوبارہ رابطہ قائم کرے۔