منگل‬‮ ، 05 ‬‮نومبر‬‮ 2024 

داعش میں شمولیت اختیار کرنے والی امریکی، کینیڈین خواتین واپسی کیلئے پْر امید

datetime 21  فروری‬‮  2019
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

نیویارک (این این آئی)دہشت گرد تنظیم داعش میں شمولیت اختیار کرنے والی امریکی اور کینیڈین دو خواتین نے ملک واپسی کی امید ظاہر کر دی۔نیویارک ٹائمز میں شائع رپورٹ کے مطابق شام کے پناہ گزین کیمپ میں موجود امریکی خاتون ہدیٰ متنا کالج کی طالبعلم تھی اور والدین سے جھوٹ بول کر ٹیوشن فیس پر ترکی سفر کیا اور بعدازاں شام پہنچ کر داعش میں شمولیت اختیار کی۔امریکی سیکریٹری اسٹیٹ

مائیک پومپیو نے مذکورہ رپورٹ منظر عام پر آنے کے بعد اپنے بیان میں کہا ہے کہ امریکا میں پیدا ہونے والی ہدیٰ متنا کی واپسی ناقابل قبول ہے۔خبررساں ادارے ایایف پی کے مطابق انہوں نے کہا کہ وہ اب امریکی شہری نہیں اور انہیں ہرگز واشنگٹن قبول نہیں کرے گا۔ہدیٰ متنا نے اپنے انٹرویو میں کہا کہ مجھے یقین نہیں کہ میں نے خود اپنی زندگی اور مستقبل برباد کردیا۔انہوں نے بتایا کہ نومبر 2014 میں شام کی سرحد میں داخل ہوئی، داعش نے مجھے خواتین کی خواب گاہ میں رکھاجہاں پر دنیا بھر سے غیر شادی شدہ لڑکیاں موجود تھیں۔ان کا کہنا تھا کہ ہر روز داعش کے جنگجو ایک لسٹ لے کر خواب گاہ میں داخل ہوتے اور شادی کے لیے لڑکیوں کو ساتھ لے جاتے۔ہدیٰ متنا نے بتایا کہ ہمیں شادی سے قبل خواب گاہ چھوڑنے کی اجازت نہیں تھی۔امریکی خاتون کا کہنا تھا کہ گزشتہ 4 برس کے دوران، ان کی داعش کے 3 جنگجوؤں سے شادی ہوئی تاہم اب وہ اپنے عمل پر شدید پشیمان ہیں اور امریکا میں اپنے گھر واپس جانا چاہتی ہیں۔خیال رہے کہ ہدیٰ متنا نے خود کو داعش کے خلاف اتحادی فوجیوں کے حوالے کردیا تھا جس کے بعد وہ شام کے شمال جنوب میں واقع پناہ گزین کیمپ میں شب و روز گزار رہی ہیں۔اسی کیمپ میں موجود دوہری شہریت کے حامل 46 سالہ خاتون غوین پولمین نے بتایا کہ وہ 2015 کے اواخر میں شام پہنچی۔انہوں نے بتایا کہ ان کی شادی ابو ایمن سے ہوئی تاہم ایک سال بعد ہی اپنی غلطی کا احساس ہوا اور فرار کی کوشش کی تاہم داعش کے انٹیلیجنس اہلکاروں نے گرفتار کرلیا۔کینیڈا کے کالج میں زیر تعلیم رہنے والی غوین پولمین نے بتایا کہ انہیں رقہ کی جیل میں قید کردیا گیا تھا جہاں انہوں نے کئی سال گزارے۔انہوں نے بتایا کہ مجھے متعدد مرتبہ تفتیش کے لیے سیل سے نکالا گیا اور ایک رات میرا ریپ بھی کیا گیا۔غوین پولمین کا کہنا تھا کہ داعش کے

جنگجووں نے دھمکی دی کہ اگر ریپ سے متعلق کسی کو بتایا تو جاسوسی کے الزام میں قتل کردی جاؤں گی۔بعدازاں غوین پولمین نے بھی خود کو اتحادی فوجیوں کے حوالے کر دیا تھا۔ان کا کہنا تھا کہ امریکی یا کینیڈین حکام سے کوئی رابطہ نہیں اس لیے ریڈ کراس سے مدد کے لیے پہنچے ہیں۔غوین پولمین نے بتایا کہ وہ ایک وکیل سے رابطے میں ہیں جو شمالی امریکا میں ان کی واپسی کے لیے کوشش کررہا ہے۔

موضوعات:



کالم



دوبئی کاپاکستان کے نام پیغام


شیخ محمد بن راشد المختوم نے جب دوبئی ڈویلپ کرنا…

آرٹ آف لیونگ

’’ہمارے دادا ہمیں سیب کے باغ میں لے جاتے تھے‘…

عمران خان ہماری جان

’’آپ ہمارے خان کے خلاف کیوں ہیں؟‘‘ وہ مسکرا…

عزت کو ترستا ہوا معاشرہ

اسلام آباد میں کرسٹیز کیفے کے نام سے ڈونٹس شاپ…

کنفیوژن

وراثت میں اسے پانچ لاکھ 18 ہزار چارسو طلائی سکے…

ملک کا واحد سیاست دان

میاں نواز شریف 2018ء کے الیکشن کے بعد خاموش ہو کر…

گیم آف تھرونز

گیم آف تھرونز دنیا میں سب سے زیادہ دیکھی جانے…

فیک نیوز انڈسٹری

یہ جون 2023ء کی بات ہے‘ جنرل قمر جاوید باجوہ فرانس…

دس پندرہ منٹ چاہییں

سلطان زید بن النہیان یو اے ای کے حکمران تھے‘…

عقل کا پردہ

روئیداد خان پاکستان کے ٹاپ بیوروکریٹ تھے‘ مردان…

وہ دس دن

وہ ایک تبدیل شدہ انسان تھا‘ میں اس سے پندرہ سال…