واشنگٹن (مانیٹرنگ ڈیسک)صحافی جمال خاشقجی کے قتل کا حکم سعودی عرب کے ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان نے براہ راست دیا تھا،امریکی خفیہ ایجنسی سی آئی اے نے رپورٹ مرتب کر کے ٹرمپ کو بھجوا دی۔امریکی اخبار نیویارک ٹائمز کی رپورٹ کے مطابق سی آئی اے کو شروع سے ہی شک تھا کہ جمال خاشقجی کے قتل میں محمد بن سلمان براہ راست ملوث ہیں لیکن
وہ ان پر براہ راست الزام لگانے میں پس و پیش سے کام لے رہی تھی ۔ امریکی خفیہ ایجنسی سی آئی اے نے صحافی جمال خاشقجی کے قتل کے حوالے سے رپورٹ مرتب کر کے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو بھجوا دی ہے جس میں انکشاف کیا گیا ہے کہ صحافی جمال خاشقجی کے قتل کا حکم سعودی عرب کے ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان نے براہ راست دیا تھا، اپنے اس الزام کی توجیہہ میں سی آئی اے نے اپنی رپورٹ میں جواز پیش کیا ہے کہ محمد بن سلمان کا جس حد تک سعودی عرب پر کنٹرول ہے ، ان کی اجازت کے بغیر یہ ممکن ہی نہیں تھا کہ جمال خاشقجی کو اس طرح قتل کیا جاتا۔ سی آئی اے نے اپنے الزام کو تقویت دینے کیلئے 2 ٹیلیفون کالز کا حوالہ بھی دیا ہے جن میں سے ایک سعودی ولی عہد نے قتل سے کچھ روز پہلے کی تھی جبکہ دوسری کال قاتل ٹیم نے ولی عہد کے سینئر مشیر کو کی تھی ۔جمال خاشقجی کو قتل کرنے کے بعد ٹیم کے ایک رکن نے مشیر کو کال کرکے کہا ” اپنے باس سے کہو کہ مشن پورا ہوگیا ہے“۔اپنے اس الزام کی توجیہہ میں سی آئی اے نے اپنی رپورٹ میں جواز پیش کیا ہے کہ محمد بن سلمان کا جس حد تک سعودی عرب پر کنٹرول ہے ، ان کی اجازت کے بغیر یہ ممکن ہی نہیں تھا کہ جمال خاشقجی کو اس طرح قتل کیا جاتا۔ سی آئی اے نے اپنے الزام کو تقویت دینے کیلئے 2 ٹیلیفون کالز کا حوالہ بھی دیا ہے جن میں سے ایک سعودی ولی عہد نے قتل سے کچھ روز پہلے کی تھی جبکہ دوسری کال قاتل ٹیم نے ولی عہد کے سینئر مشیر کو کی تھی ۔جمال خاشقجی کو قتل کرنے کے بعد ٹیم کے ایک رکن نے مشیر کو کال کرکے کہا ” اپنے باس سے کہو کہ مشن پورا ہوگیا ہے“۔سعودی عرب اس سے پہلے بیان دے چکا ہے کہ صحافی جمال خاشقجی کے قتل کا حکم ولی عہد محمد بن سلمان نے نہیں، بلکہ ایک سینئر انٹیلی جنس اہلکار نے دیا تھا۔