نیویارک(این این آئی)اقوام متحدہ کے لئے امریکی سفیر نکی ہیلی نے بتایا ہے کہ امریکہ شمالی کوریا کے خلاف اس وقت پابندیوں کے نفاذ سے مسلسل وابستہ ہے جب تک وہ ملک خود کو جوہری طور پر عدم مسلح نہیں کر لیتا ۔میڈیارپورٹس کے مطابق اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں شمالی کوریا کے خلاف پابندیوں سے متعلق روس کے بلائے گئے بند دروازے کے پیچھے ہونے والے ایک اجلاس
میں شرکت سے قبل اقوام متحدہ کے لیے امریکی سفیر نکی ہیلی نے نامہ نگاروں کو بتایا کہ اگرچہ پیانگ یانگ نے لگ بھگ ایک سال میں کوئی جوہری یا بالسٹک میزائل کا تجربہ نہیں کیا ہے تاہم یہ اس ملک کے خلاف پابندیاں اٹھانے کے لیے کافی نہیں ہے۔ان کا کہنا تھا کہ ہم نے بہت کچھ کیا ہے، صدر اور کم نے ایک سربراہی اجلاس کیا ہے اور وہ ایک اور سربراہی اجلاس کے انعقاد کے بارے میں بات کر رہے ہیں۔ وزیر خارجہ پومپیو متعدد اجلاس کرتے رہے ہیں۔ ہم نے فوجی مشقیں ختم کر دی تھیں اور ہم اب تک انہیں بہت سی مراعات دے چکے ہیں اور کیوں کہ انہوں نے ابھی تک پابندیوں سے چھٹکارا پانے کے لیے کوئی ضمانت نہیں دی ہے اس لیے ہمیں اپنی بات منوانے کے لیے سختی کرنا ہو گی۔ہیلی نے کہا کہ امریکی وزیر خارجہ مائک پومپیو اور شمالی کوریا کے ایک سینیر عہدے دار کے درمیان منسوخ شدہ مذاکرات امکانی طور از سر نو طے ہو ں گے اور انہیں ابھی تک توقع ہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اگلے سال کے شروع میں شمالی کوریا کے لیڈر کم یانگ ان کے ساتھ ملاقات کریں گے۔نکی ہیلی نے مزید کہا کہ اگر آپ قرار دادوں کو اور انہیں وضع کرنے کے انداز کو دیکھیں، تو ان کا مقصد خصوصی طو ر پر وسیع تباہی کے ہتھیاروں اور بالسٹک میزائلوں سے امن اور سلامتی کو لاحق خطرے سے نمٹنا تھا۔ وہ خطرہ ابھی تک وہاں موجود ہے، ان کے پاس وہاں ابھی تک اپنی تنصیبات موجود ہیں، انہوں نے ابھی تک انسپکٹروں کو جوہری تنص?ب یا بالسٹک میزائلوں کی تنص?ب میں جانے اور ان کے معائنے کی اجازت نہیں دی ہے۔ہیلی نے مزید کہا کہ واشنگٹن ماسکو کو شمالی کوریا پر عائد پابندیاں توڑنے ہوئے دیکھ چکا ہے اور انہوں نے اس اجلاس کو روس کی جانب سے پیانگ یانگ کے ساتھ تعلقات مضبوط کرنے کی ایک کوشش قرار دیا۔