واشنگٹن(آئی این پی) تجارتی جنگ کا آغاز کرنے والے کا تعین کرنا بہت اہم ہے۔چین کسی کے خلاف تجارتی جنگ نہیں چاہتا،امریکہ ہی کو تجارتی جنگ کی ذمہ داری اٹھانی چاہیے۔دو طرفہ تجارت سے دونوں فریقین کو فوائد حاصل ہوئے ہیں۔چین اپنے مفادات کی حفاظت کے لیے جوابی اقدامات اختیار کرنے پر مجبور ہے۔
ان خیالات کا اظہار امریکہ میں چین کے سفیر زوئی تھین کھائی نے امریکی میڈیا چینل’’فاکس نیوز‘‘کو انٹرویو دیتے ہوئے کیا۔ انہوں نے چین امریکہ تعلقات،تجارتی کش مکش اور دیگر امور سے متعق پوچھے گئے سوالات کے جوابات دیے۔ اس سوال پر کہ کچھ امریکی سیاستدانوں کا کہنا ہے کہ چین کی ترقی دوسرے ممالک کی تکنیک چوری کرنے کے باعث ممکن ہوئی ہے،چینی سفیر زوئی نے کہا کہ چینی عوام کی محنت چین کی ترقی کی اصل وجہ ہے۔یہ ایک عام فہم بات ہے کہ دنیا کی20 فیصد آبادی والے ملک کی ترقی چوری سے نہیں ہو سکتی۔امریکی فریق کو اپنے دعوے کا ثبوت پیش کرنا چاہیے۔بحر جنوبی چین میں دونوں ملکوں کی بحریہ کے جہازوں کے درمیان صف آرائی اور تائیوان کے لیے امریکہ کی طرف سے اسلحہ کی فروخت کا ذکر کرتے ہوئے چینی سفیر نے کہا کہ مذکورہ صف آرائی چین کے دروازے پر ہی ہوئی،ایسا نہیں ہوا کہ چینی جنگی جہاز کیلیفورنیا کے ساحل پر پہنچے۔اس لیے کون غلط ہے اور کون درست ہے بالکل واضح ہے۔ تجارتی جنگ کا آغاز کرنے والے کا تعین کرنا بہت اہم ہے۔چین کسی کے خلاف تجارتی جنگ نہیں چاہتا،امریکہ ہی کو تجارتی جنگ کی ذمہ داری اٹھانی چاہیے۔دو طرفہ تجارت سے دونوں فریقین کو فوائد حاصل ہوئے ہیں۔چین اپنے مفادات کی حفاظت کے لیے جوابی اقدامات اختیار کرنے پر مجبور ہے۔ان خیالات کا اظہار امریکہ میں چین کے سفیر زوئی تھین کھائی نے امریکی میڈیا چینل’’فاکس نیوز‘‘کو انٹرویو دیتے ہوئے کیا۔