نئی دہلی(آئی این پی)ازبکستان شنگھائی تعاون تنظیم کے تحت پاک بھارت مفاہمت کا خواہاں ہے، وسطی ایشیا میں بھارت کی بھرپور موجودگی کی حمایت کرتے ہیں، افغانستان کے ساتھ ریلوے نظام کے قیام کے لئے بھارت سے تعاون کی درخواست کی جائیگی،بھارت کی ریلوے منصوبے میں شمولیت افغانستان میں امن کوششوں کا باعث بنے گی، ازبکستان کو بحیرہ ہند کے ذریعے کھلی تجارت اور رابطوں میں دلچسپی ہے۔
بھارتی خبر رساں ادارے کے مطابق ازبکستان کے صدر شوکت مرزیووف کے اگلے ہفتے نئی دہلی کے دورے کے دوران بھارت کو، افغانستان کے ساتھ ریلوے نظام کے قیام کے لیے تعاون کی درخواست کی جائے گی۔ازبک صدر کے قریبی ساتھی پاکستان اور بھارت کے درمیان شنگھائی تعاون تنظیم کے تحت مفاہمت کے خواہاں ہیں۔اخبار نے ازبک صدر کے قریبی ساتھی کے حوالے سے کہا کہ افغان شہر مزار شریف اور ہیرات کو ملانے والا مجوزہ ریلوے منصوبہ 650 کلو میٹر طویل ہوگا، جسے بعد ازاں کابل شہر تک توسیع دی جائے گی۔اس اہم منصوبے پر افغان صدر اشرف غنی اور ازبک صدر شوکت میرزیووف نے گزشتہ برس اتفاق کیا تھا اور اس حوالے سے کئی ابتدائی سروے بھی مکمل کیے جاچکے ہیں۔ازبک صدر کے دورے کے آغاز سے قبل دہلی میں موجود خارجہ امور کے خصوصی معاون الہوم نعمتوف نے دی ہندو کو بتایا کہ ہم وسطی ایشیا میں بھارت کی بھرپور موجودگی کی حمایت کرتے ہیں اور افغانستان کے فائدے کے لیے امید رکھتے ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ مجھے امید ہے کہ وزیر اعظم نریندر مودی کے ساتھ مذاکرات ہمارے دوطرفہ تعلقات میں نئے باب کا اضافہ کریں گے۔ازبک عہدیدار نے کہا کہ اگر بھارت ریلوے کے اس منصوبے کی تعمیر میں شامل ہوا تو ہم اسے خوش آمدید کہیں گے، کیونکہ یہ بھارت کا ریکارڈ، تجربہ اور افغانستان میں امن کی بحالی کے لیے اس کی کوششوں کا باعث ہے۔ان کا کہنا تھا کہ ازبکستان کو بحیرہ ہند کے ذریعے کھلی تجارت اور رابطوں میں دلچسپی ہے۔
رپورٹ کے مطابق ازبکستان اس منصوبے میں 50 کروڑ ڈالر کی سرمایہ کاری پر اتفاق کرچکا ہے جو افغانستان میں زرنج -دلارام ہائی وے اور ایران کے چاہ بہار میں شاہد بہشتی بندرگاہ کے بعد خطے کا اہم ترین منصوبہ ہوگا۔مزید کہا گیا ہے کہ بھارت، ایران – افغان سرحد پر چاہ بہار سے زاہدان تک ایک اور ریلوے منصوبے کی تعمیر کے لیے پرعزم ہے اور ازبکستان کے صدر بھارت، افغانستان اور ایران کے تجارتی معاہدے میں شامل ہونے کے خواہاں ہیں۔
ہیرات کا ریلوے منصوبہ، کابل تک توسیع کی صورت میں بھارت کے ایئر کوریڈور سے بھی منسلک ہوگا جس سے خاص کر ڈرائی فروٹ اور زرعی اجناس کی تجارت کی اجازت ہوگی اور اس کے علاوہ بھارت سے وسطی ایشیا تک سفر کا دورانیہ بھی بہت کم رہ جائے گا۔ازبکستان نے ایران، ایشین انفراسٹرکچر بینک (اے آئی آئی بی) اور چین کے ساتھ بھی مذاکرات کیے تھے جہاں ‘بیلٹ اینڈ روڈ’ منصوبے کے تحت ریل منصوبہ چل رہا ہے۔پاکستان اور بھارت کے درمیان مذاکرات کی فضا ہموار کرتے ہوئے نعمتوف نے کہا کہ ‘ازبکستان جنوری 2019 میں شنگھائی تعاون تنظیم کی صدارت سنبھال لے گا اور اس سے خطے کی سلامتی میں ازبکستان کا کردار متوقع طور پر زیادہ اہم ہوگا۔