سٹاک ہوم(انٹرنیشنل ڈیسک)سال 2018ء کا امن کا نوبل انعام مشترکہ طور پر عراق کی ایک یزیدی خاتون نادیہ مراد کو ملا ہے جو شدت پسند گروپ داعش کے چنگل میں رہنے کے بعد اب جنسی تشدد کی روک تھام کے لیے مہم شروع کر رکھی ہے۔ پاکستانی ملالہ یوسف زئی کے بعد نادیہ مراد بھی ایک کم عمر لڑکی ہیں جنہیں امن کا نوبل انعام دیا گیا ہے۔ 2014ء میں ملالہ یوسف زئی کو
امن کا نوبل انعام دیا گیا تھا۔غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق نادیہ کو دولتِ اسلامیہ داعش کے شدت پسندوں نے ریپ کیا تھا اور ان کے چنگل سے نکلنے کے بعد انھوں نے یزیدی برادری پر ہونے والے ظلم کے خلاف عالمگیر مہم کا آغاز کر دیا تھا۔اس کے علاوہ یہ انعام مشترکہ طور پر افریقی ملک کانگو کے گائناکالوجسٹ ڈینس مْکویگے کو دیا گیا جنھوں نے اپنے ساتھیوں کے ساتھ مل کر ہزاروں متاثرین کا علاج کیا ۔اس سال 331 افراد اور اداروں کو اس انعام کے لیے نامزد کیا تھا جن میں سے نادیہ مراد اور ڈینس مکویگے کا انتخاب ہوا ۔ناروے کے دارالحکومت اوسلو میں انعام کا اعلان کرتے ہوئے نوبیل کمیٹی کے سربراہ بیرٹ رائس اینڈرسن نے اپنے بیان میں کہا کہ یہ انعام جنسی تشدد کو بطور جنگی ہتھیار استعمال کرنے کے خلاف جدوجہد’ کے صلے میں دیا گیا ہے۔رائس اینڈرسن نے کہا کہ دونوں انعام یافتگان نے ایسے جنگی جرائم پر توجہ مرکوز کروانے اور ان کا مقابلہ کرنے میں کلیدی کردار ادا کیا۔اس موقعے پر ملالہ یوسفزئی نے بھی نادیہ مراد کو مبارک باد دی ہے۔ ٹوئٹر پر اپنے پیغام میں ملالہ نے لکھا کہ ان کے کام نے زندگیاں بچائی ہیں اور عورتوں کو جنسی تشدد کے خلاف بولنے پر آمادہ کرنے میں مدد دی ہے۔نادیہ مراد نومبر 2014 میں دولتِ اسلامیہ کی قید سے آزاد ہوئی تھیں اور اس کے بعد سے وہ انسانی سمنلنگ کے خلاف مہم چلا رہی ہیں۔