اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک) پاکستان کی ایک جانب امریکہ اور بھارت سے تعلقات میں کشیدگی پائی جاتی ہے تو دوسری جانب پاکستان اور روس نے نئی تاریخ رقم کرتے ہوئے خاموشی سے روس پاکستان کا نیا دوست بن چکا ہے۔ نیشنل انٹرسٹ میں مائیکل پیک جو کہ تجزیہ کار ہیں انہوں نے اپنے مضمون میں لکھا ہے کہ بھارت کبھی روس کا اتحادی ہو اکرتا تھا لیکن اب وہ امریکہ سے اسلحہ خرید رہا ہے
اور پاکستان جو سرد جنگ کے زمانے میں امریکہ کا اتحادی تھا اور روس کے خلاف تھا، آج روس کے قریب ہو رہا ہے۔ اسی حوالے سے برطانوی عسکری تھنک ٹینک رائل یونائیٹڈ سروسز انسٹی ٹیوٹ کے وزیٹنگ سکالر کمال عالم نے کہا کہ پاکستانی فوج کا روس کو افغانستان اور وسطی ایشیا میں ایک اتحادی کے طور پر دیکھنا دو سو سال پر محیط اس خطرے بلکہ جنگ سے بالکل برعکس ہے جس کا مقصد دریائے آکسس کے اس پار سے آنے والے (ریچھ) روس کو روکنا تھا۔ انہوں نے مزید کہا کہ افغانستان میں روس اور پاکستان نے ایک دوسرے سے اتحاد کر لیا ہے کیونکہ دونوں ممالک امریکہ کی افغان جنگ کو اپنی سکیورٹی کے لیے خطرہ سمجھتے ہیں، کمال عالم سمجھتے ہیں کہ پاکستانی فوج اب اس نتیجے پر پہنچی ہے کہ روس افغانستان کے لیے خطرہ نہیں ہے، جس کا مطلب ہے کہ اب روس پاکستان کے لیے بھی خطرہ نہیں ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ امریکہ نے پاکستان کے ساتھ سخت رویہ رکھا ہوا ہے تو روس کو اس وجہ سے مزید موقع مل رہا ہے کہ وہ پاکستان کو اپنے قریب کر سکے، ان کے مطابق روس اور چین کا پاکستان کے معاملے پر کوئی اختلاف نہیں کیونکہ دونوں کا اس کے ساتھ اچھا تعلق امریکہ کے لیے مشکلات پیدا کرے گا۔ اس کے علاوہ کمال عالم نے اس بات کے خدشے کا بھی اظہار کیا کہ پاکستان کا روس کے ساتھ اتحاد فطری نہیں ہے۔ اس کی وجہ بتاتے ہوئے کہا کہ انگریزی و امریکی ثقافت کے پاکستان کی شہری اشرافیہ پر گہرے اثرات ہیں اس لیے مشکل ہو گا کہ وہ روس کے لیے لگاؤ پیدا کر سکیں جو لگاؤ وہ امریکہ اور برطانیہ سے رکھتے ہیں۔