صنعاء(انٹرنیشنل ڈیسک)یمن کے حوثی شیعہ باغیوں نے جنیوا میں گذشتہ ہفتے اقوام متحدہ کے خصوصی ایلچی مارٹن گریفتھس کی میزبانی میں حکومت کے ساتھ مذاکرات میں مختلف حیلے بہانوں کی بنا پر شرکت نہیں کی تھی۔اب وہ آیندہ ایسی کسی بات چیت میں شرکت کے لیے نئی شرائط عاید کررہے ہیں۔غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق مارٹن گریفتھس یمن میں جاری بحران کے
حل کے لیے مذاکراتی عمل کو بحال کرنے کی غرض سے دوبارہ کوششیں کررہے ہیں اور وہ اس سلسلے میں صنعاء پہنچے ہیں جہاں وہ حوثی ملیشیا اور سابق مقتول صدر علی عبداللہ صالح کی جماعت جنرل پیپلز کانگریس کے لیڈروں سے ملاقاتیں کررہے ہیں۔حوثیوں نے عالمی ایلچی سے ملاقات سے قبل جنیوا میں مذاکرات کے آیندہ مجوزہ دور میں شرکت کے لیے نئی شرائط عاید کردی ہیں ۔انھوں نے تمام صوبوں میں سرکاری ملازمین کو تن خواہیں ادا کرنے کے لیے نقد رقوم مہیا کرنے اور صنعاء کا بین الاقوامی ہوائی اڈا تجارتی اور بین الاقوامی پروازوں کے لیے کھولنے کا مطالبہ کیا ہے۔یمن کی قانونی حکومت اور اس کی عمل داری کی مکمل بحالی کے لیے کوشاں عرب اتحاد نے گذشتہ ہفتے حوثی وفد کے صنعاء سے جنیوا سفر کے تمام انتظامات کرلیے تھے اور اس وفد کو لے جانے کے لیے سلطنت اومان نے ایک طیارہ بھیجا تھا ۔ مغربی ذرائع کے مطابق عرب اتحاد کی فورسز نے مبینہ طور پر اس طیارے کی تلاشی لی تھی اور حوثیوں نے اس کو جواز بنا کر اومانی طیارے میں سوار ہونے سے انکار کردیا تھا۔تب اقوام متحدہ کے ایلچی نے کہا تھاکہ مجھے اس بات سے بڑی مایوسی ہوئی ہے کہ ہم حوثی وفد کو صنعاء سے جنیوا نہیں لا سکے ہیں۔