ماسکو(انٹرنیشنل ڈیسک)روسی وزیرخارجہ سیرگی لافروف نے کہا ہے کہ دہشت گردی کی تمام شکلوں کے خلاف جنگ میں روس سعودی عرب کے شانہ بشانہ لڑتا رہے گا۔عرب ٹی وی کے مطابق ماسکو میں سعودی ہم منصب عادل الجبیر کے ہمراہ ایک مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب میں روسی وزیر خارجہ نے کہا کہ ان کا ملک شام میں پناہ گزینوں کی واپسی کے لیے حالات ساز گار بنانے کی خاطر تمام ممکنہ اقدامات کرے گا۔
دونوں رہ نماؤں نے شام کی تازہ صورت حال بالخصوص ادلب میں اسد رجیم کی فوجی کارروائی کے بارے میں بھی بات چیت کی گئی۔ لافروف کا کہنا تھا کہ ادلب کے معاملے میں ماسکو ترکی اور اسد رجیم کے ساتھ رابطے میں ہے۔ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ ہم نے ادلب کے معاملے میں ترک فوج اور انٹیلی جنس حکام کے ساتھ صلاح مشورہ کیا ہے۔ النصرہ اور دوسرے مسلح گروپوں کو ایک دوسرے سے الگ کرنے کے حوالے سے انقرہ اور ماسکو کے درمیان مکمل ہم آہنگی موجود ہے۔ان کا کہنا تھا کہ عسکری ماہرین ترکی کے ساتھ طے پائے معاہدے کو عمل شکل دینے کے لیے اقدامات کر رہے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ ہمیں امید ہے کہ ہماری مغربی دوست ادلب میں دہشت گردوں کے خلاف کارروائی کی مخالفت نہیں کریں گے۔روسی وزیر خارجہ نے الزام عاید کیا کہ امریکا نے خان شیخون میں کیمیائی حملوں کی تحقیقات کرنے والے عالمی مبصرین کو روکنے کے لیے ان پر راکٹ حملے کئے۔انہوں نے کہا کہ روسی صدر ولادی میر پوتین کے عن قریب سعودی عرب کے دورے کے حوالے سے تیاریاں کر رہے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ سعودی عرب اور روس دو ارب ڈالر کی مشترکہ سرمایہ کاری کے منصوبوں پر کام کر رہے ہیں۔ سعودی عرب کی آئل کمپنی ارامکو اور روس کی گیس بروم کے درمیان بھی تعاون جاری رہے۔انہوں نے سعودی عرب کی جانب سے بہترین حج انتظامات اور روسی حجاج کرام کو ہرطرح کی سہولیات مہیا کرنے پر بھی ریاض کا شکریہ ادا کیا،روسی وزیر خارجہ لافروف سے ملاقات کے دوران سعودی وزیر خارجہ عادل الجبیر نے نے مشرق وسطیٰ، دہشت فردی کے خلاف جنگ، یمن، لیبیا، ایران اور شام کے امور پر تفصیلی بات چیت کی۔ عادل الجبیر کا کہنا تھا کہ حجاج کرام کی راہ میں حائل تمام مشکلات دور کرنے کے لیے اقدامات کر رہے ہیں۔
شام کے حوالے سے بات کرتے ہوئے سعودی وزیرخارجہ نے بین الاقوامی قراردادوں پرعمل درآمد، شام کی وحدت، سالمیت اور تنازع کے سیاسی حل پر زور دیا۔ان کا کہنا تھا کہ ہم شامی اپوزیشن کو متحد کرنے کے لیے اقدامات کر رہے ہیں۔ سعودی عرب نے قرار داد 2254 پرعمل درآمد کرتے ہوئے شام کے لیے بڑھ چڑھ کر امداد مہیا کی ہے۔انہوں نے زور دے کر کہاکہ شام میں غیر ملکی عسکری گروپوں کی موجودگی مسئلے کو گھمبیر بنانے کا موجب ہے۔ شام میں موجود عسکریت پسندوں کو
باہر نکالنے کے لیے روس اور دوسرے ممالک کے ساتھ مل کر کام کر رہے ہیں۔عادل الجبیر نے کہا کہ یمن میں اقوام متحدہ کے امن مندوب کے مشن کو آگے بڑھانے کے لیے ماسکو کے ساتھ مشاورت کر رہے ہیں۔ روس اور سعودی عرب کے درمیان خطے میں ہونے والی تبدیلیوں کے حوالے سے بھی مکمل رابطہ ہے۔ان کا کہنا تھا کہ سعودی عرب دوسرے ممالک میں عدم مداخلت کے عالمی قانون کی پاسداری کر رہا ہے۔ ہم نے تاکید کے ساتھ کہا تھا کہ ایران کے ساتھ طے پایا جوہری سمجھوتہ کمزور ہے۔