انسانی حقوق کے پانچ کارکن گرفتار، سپریم کورٹ کی مودی حکومت سے جواب طلبی

30  اگست‬‮  2018

نئی دہلی(انٹرنیشنل ڈیسک)بھارت میں انسانی حقوق کے پانچ معروف کارکنوں کی گرفتاری پر شدید احتجاج کے بعد ملکی سپریم کورٹ نے ان افراد کو چھ ستمبر کو اگلی سماعت تک گھر پر نظر بند رکھنے اور اس معاملے میں حکومت کو اپنا موقف پیش کرنے کا حکم دے دیا ہے۔بھارتی ٹی وی کے مطابق حقوق انسانی کے کارکنوں کی گرفتاری کو اظہارِ رائے کی آزادی کو کچلنے اور وزیر اعظم

نریندر مودی کی حکومت کی پالیسیوں اور اقدامات پر نکتہ چینی کرنے والوں کی آواز کو دبانے کے لیے کی گئی کارروائی قرار دیا جا رہا ہے۔ بھارتی سپریم کورٹ نے اس بارے میں حکم دیاکہ اختلاف رائے جمہوریت میں سیفٹی والو کی طرح ہے۔ اگر اختلاف رائے کی اجازت نہ دی گئی، تو پریشر کْکر پھٹ بھی سکتا ہے۔حقوق انسانی کے پانچ معروف کارکنوں وکیل سدھا بھردواج، بائیں بازو کے نظریہ ساز اور شاعر وراورا راؤ، ارون فریرا، ورنن گونزالیز اورگوتم نولکھا کو مہاراشٹر پولیس نے منگل کے روز ملک کے مختلف حصوں میں چھاپے مار کر گرفتار کر لیا تھا۔ ان گرفتاریوں کے بعد ایمنسٹی انٹرنیشنل سمیت تقریباً دو درجن تنظیموں کے علاوہ وکلاء، اساتذہ، مزدوروں اور سول سوسائٹی کی تنظیموں اور ملک کی کئی اہم شخصیات نے بھی اس اقدام پر کڑی تنقید کی تھی۔معروف مؤرخ رومیلا تھاپر، دیوکی جین، پربھات پٹنائک،ستیش دیش پانڈے اور مایا دارو والا نے سپریم کورٹ میں ایک درخواست دائر کر کے چیف جسٹس دیپک مشرا سے درخواست کی تھی کہ معاملے کی اہمیت کے پیش نظر اس پر فوری سماعت کی جائے۔ اس درخواست میں ان کارکنوں کی فوری رہائی کی اپیل اور ان گرفتاریوں کی آزادانہ چھان بین کرانے کی بھی درخواست کی گئی تھی۔ سپریم کورٹ نے اس درخواست کو قبول کرتے ہوئے بدھ کی شام اپنے ایک حکم میں کہا کہ اس معاملے کی اگلی سماعت تک حقوق انسانی کے ان پانچوں کارکنوں کو ان کے گھر پر نظر بند رکھا جائے۔ اس مقدمے کی اگلی سماعت اب چھ ستمبر کو ہو گی۔دوسری طرف حقوق انسانی کے ان پانچ سرکردہ کارکنوں کی گرفتاری پر بھارت کے قومی انسانی حقوق کمیشن نے بھی از خود نوٹس لیتے ہوئے ریاست مہاراشٹر کی حکومت سے چار ہفتے کے اندر جواب طلب کر لیا ہے۔ کمیشن نے صوبائی ڈائریکٹر جنرل پولیس سے یہ بھی پوچھا ہے کہ آخر ان لوگوں کو کیوں گرفتار کیا گیا۔

موضوعات:



کالم



تعلیم یافتہ لوگ کام یاب کیوں نہیں ہوتے؟


نوجوان انتہائی پڑھا لکھا تھا‘ ہر کلاس میں اول…

کیا یہ کھلا تضاد نہیں؟

فواد حسن فواد پاکستان کے نامور بیوروکریٹ ہیں‘…

گوہر اعجاز سے سیکھیں

پنجاب حکومت نے وائسرائے کے حکم پر دوسری جنگ عظیم…

میزبان اور مہمان

یہ برسوں پرانی بات ہے‘ میں اسلام آباد میں کسی…

رِٹ آف دی سٹیٹ

ٹیڈکازینسکی (Ted Kaczynski) 1942ء میں شکاگو میں پیدا ہوا‘…

عمران خان پر مولانا کی مہربانی

ڈاکٹر اقبال فنا کوہاٹ میں جے یو آئی کے مقامی لیڈر…

بھکارستان

پیٹرک لوٹ آسٹریلین صحافی اور سیاح ہے‘ یہ چند…

سرمایہ منتوں سے نہیں آتا

آج سے دس سال قبل میاں شہباز شریف پنجاب کے وزیراعلیٰ…

اللہ کے حوالے

سبحان کمالیہ کا رہائشی ہے اور یہ اے ایس ایف میں…

موت کی دہلیز پر

باباجی کے پاس ہر سوال کا جواب ہوتا تھا‘ ساہو…

ایران اور ایرانی معاشرہ(آخری حصہ)

ایرانی ٹیکنالوجی میں آگے ہیں‘ انہوں نے 2011ء میں…