واشنگٹن(انٹرنیشنل ڈیسک)امریکی وزیر دفاع جم میٹس نے شام کی خانہ جنگی میں روس کے عمل دخل پر سخت تنقید کی ہے جب کہ امریکی محکمہ خارجہ ماسکو پر دباؤ ڈال رہا ہے کہ وہ شام کی حکومت کو اپنے لوگوں پر مزید کیمیائی حملے کرنے سے روکے۔امریکی ٹی وی سے بات چیت میں جم مٹیس نے بتایا کہ شام میں جنگ کو سات سال ہو گئے ہیں اور ابھی تک یہ ختم ہوتی دکھائی نہیں دے رہی۔ اس کی ایک بڑی وجہ یہ ہے کہ روس نے شامی صدر بشار الاسد کی ظالم حکومت کو برقرار رہنے میں مدد دی ہے۔میٹس کا کہنا تھا کہ ان کا وہاں کوئی کام نہیں ہے اور ہمارا مقصد شام کی خانہ جنگی کو جنیوا کی کارروائی کی طرف لے
جانا ہے، تاکہ شام کے عوام ایک ایسی نئی حکومت تشکیل دے سکیں جو اسد کی زیر قیادت نہ ہو۔اب جب کہ باغی ملک کے مغرب میں روسی اور ایرانی مدد کے حامل شامی فوجیوں سے لڑ رہے ہیں، امریکہ مشرق میں داعش کے خلاف مقامی فورسز کی مدد کر رہا ہے۔اور روس کی جانب سے اس ہفتے کلورین کے ایک اور حملے کے اشارے کے بعد مٹیس نے یہ واضح کر دیا کہ شام میں کوئی اور کیمیائی حملہ برداشت نہیں کیا جائے گا۔امریکی وزیر دفاع جم میٹس نے کہاکہ میں آپ کو یقین دلاتا ہوں کہ امریکی محکمہ خارجہ اس حملے کو روکنے کے عمل میں روس کو شامل کرنے کے لیے اس کے ساتھ بھر پور طریقے سے رابطے میں ہے۔