ہفتہ‬‮ ، 23 ‬‮نومبر‬‮ 2024 

یمن اور دوسرے ملکوں میں مداخلت پر ایران کو بھاری قیمت چکانا پڑے گی،امریکہ

datetime 29  اگست‬‮  2018
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

واشنگٹن(انٹرنیشنل ڈیسک)امریکی وزیر دفاع جیمز میٹس نے کہا ہے کہ سعودی عرب کو اپنے دفاع کا حق حاصل ہے۔ یمن اور دوسرے ملکوں میں مداخلت پر ایران کو بھاری قیمت چکانا پڑے گی۔ ٹرمپ انتظامیہ نے یمن میں عرب اتحاد کی حمایت کا جائزہ لیا ہے اور اس کے نزدیک یہ حمایت ایک درست اقدام ہے۔میڈیارپورٹس کے مطاق وہ امریکی محکمہ دفاع پینٹاگان میں منگل کے روز ایک بریفنگ کے دوران میں گفتگو کررہے تھے۔

انھوں نے کہاکہ ہم نے اقتدار سنبھالنے کے بعد عرب اتحاد کی حمایت کا جائزہ لیا تھا اور اس نتیجے پر پہنچے تھے کہ ان ممالک کے دفاع کے علاوہ یمن میں قانونی حکومت کی بحالی کے لیے بھی یہ حمایت ضروری ہے۔ان کا کہنا تھا کہ امریکا یمن میں انسانی جانوں کے ضیاع کو کم کرنا چاہتا ہے اور اس کا تعلق اس علاقے سے ہے جہاں وہ عرب اتحاد کے ساتھ مل کر کام کر رہا ہے۔ جیمز میٹس نے کہاکہ یمن میں اگرعمومی بات کی جائے تو ہم نے جنگ سے خود کو دور رکھا ہے۔ ہم نے جزیرہ نما عرب میں داعش اور القاعدہ کو شکست دینے پر اپنی توجہ مرکوز کی ہے اور ہم نے وہاں کارروائیاں کی ہیں۔امریکی وزیر دفاع نے مزید کہا کہ امریکا، یمن میں شہری نقصانات کو کم سے کم کرنا چاہتا ہے۔ ہماری خواہش ہے کہ یمن میں جاری بحران جلد از جلد اقوام متحدہ کی نگرانی میں ہونے والے مذاکرات کے ایجنڈے میں شامل ہو جائے۔شام کے حوالے سے جیمز میٹس کا کہنا تھا کہ ان کے ملک نے شام میں کیمیائی ہتھیاروں سے متعلق روس سے انتہائی عملی نوعیت کے رابطے استوار کئے ہیں۔ میٹس کے بقول امریکا چاہتا ہے شامی عوام کو ایسی حکومت چننے کا اختیار ملے، جس کے قیادت بشار الاسد نے ہاتھ میں نہ ہو۔انھوں نے کہا کہ ترکی کی جانب سے روس سے طیارہ اور میزائل شکن دفاع سسٹم کا حصول امریکا کے لئے پریشانی کا باعث ہے۔ واشنگٹن پہلے ہی خبردار کر چکا ہے کہ اگر انقرہ نے ’’لاک ہیڈ مارٹن‘‘ کمپنی کے تیارکردہ لڑاکا جہاز خریدے تو اسے خطرات کا سامنا کرنا پڑے گا۔ اس لئے ہم چاہتے ہیں کہ ترکی، روس سے متذکرہ دفاعی سسٹم خریدنے سے باز رہے۔صحافیوں سے گفتگو میں امریکی وزیر دفاع نے کہا کہ نیٹو کا رکن ملک ہوتے ہوئے ترکی میزائل اور طیارہ شکن سسٹم روس سے خریدنے جا رہا ہے ۔ ایسے ہم نیٹو کے رکن ملک کے دفاع سسٹم کا حصہ بنتا نہیں دیکھنا چاہتے۔ جی ہاں، اس بات پر ہمیں پریشانی ہے اور امریکا، اس سسٹم کے حصول کی تجویز کی کبھی حمایت نہیں کرے گا۔

موضوعات:



کالم



ہم سموگ سے کیسے بچ سکتے ہیں (حصہ دوم)


آب اب تیسری مثال بھی ملاحظہ کیجیے‘ چین نے 1980ء…

ہم سموگ سے کیسے بچ سکتے ہیں؟

سوئٹزر لینڈ دنیا کے سات صاف ستھرے ملکوں میں شمار…

بس وکٹ نہیں چھوڑنی

ویسٹ انڈیز کے سر گارفیلڈ سوبرز کرکٹ کی چار سو…

23 سال

قائداعظم محمد علی جناح 1930ء میں ہندوستانی مسلمانوں…

پاکستان کب ٹھیک ہو گا؟

’’پاکستان کب ٹھیک ہوگا‘‘ اس کے چہرے پر تشویش…

ٹھیک ہو جائے گا

اسلام آباد کے بلیو ایریا میں درجنوں اونچی عمارتیں…

دوبئی کا دوسرا پیغام

جولائی 2024ء میں بنگلہ دیش میں طالب علموں کی تحریک…

دوبئی کاپاکستان کے نام پیغام

شیخ محمد بن راشد المختوم نے جب دوبئی ڈویلپ کرنا…

آرٹ آف لیونگ

’’ہمارے دادا ہمیں سیب کے باغ میں لے جاتے تھے‘…

عمران خان ہماری جان

’’آپ ہمارے خان کے خلاف کیوں ہیں؟‘‘ وہ مسکرا…

عزت کو ترستا ہوا معاشرہ

اسلام آباد میں کرسٹیز کیفے کے نام سے ڈونٹس شاپ…