بدھ‬‮ ، 15 جنوری‬‮ 2025 

یمن اور دوسرے ملکوں میں مداخلت پر ایران کو بھاری قیمت چکانا پڑے گی،امریکہ

datetime 29  اگست‬‮  2018
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

واشنگٹن(انٹرنیشنل ڈیسک)امریکی وزیر دفاع جیمز میٹس نے کہا ہے کہ سعودی عرب کو اپنے دفاع کا حق حاصل ہے۔ یمن اور دوسرے ملکوں میں مداخلت پر ایران کو بھاری قیمت چکانا پڑے گی۔ ٹرمپ انتظامیہ نے یمن میں عرب اتحاد کی حمایت کا جائزہ لیا ہے اور اس کے نزدیک یہ حمایت ایک درست اقدام ہے۔میڈیارپورٹس کے مطاق وہ امریکی محکمہ دفاع پینٹاگان میں منگل کے روز ایک بریفنگ کے دوران میں گفتگو کررہے تھے۔

انھوں نے کہاکہ ہم نے اقتدار سنبھالنے کے بعد عرب اتحاد کی حمایت کا جائزہ لیا تھا اور اس نتیجے پر پہنچے تھے کہ ان ممالک کے دفاع کے علاوہ یمن میں قانونی حکومت کی بحالی کے لیے بھی یہ حمایت ضروری ہے۔ان کا کہنا تھا کہ امریکا یمن میں انسانی جانوں کے ضیاع کو کم کرنا چاہتا ہے اور اس کا تعلق اس علاقے سے ہے جہاں وہ عرب اتحاد کے ساتھ مل کر کام کر رہا ہے۔ جیمز میٹس نے کہاکہ یمن میں اگرعمومی بات کی جائے تو ہم نے جنگ سے خود کو دور رکھا ہے۔ ہم نے جزیرہ نما عرب میں داعش اور القاعدہ کو شکست دینے پر اپنی توجہ مرکوز کی ہے اور ہم نے وہاں کارروائیاں کی ہیں۔امریکی وزیر دفاع نے مزید کہا کہ امریکا، یمن میں شہری نقصانات کو کم سے کم کرنا چاہتا ہے۔ ہماری خواہش ہے کہ یمن میں جاری بحران جلد از جلد اقوام متحدہ کی نگرانی میں ہونے والے مذاکرات کے ایجنڈے میں شامل ہو جائے۔شام کے حوالے سے جیمز میٹس کا کہنا تھا کہ ان کے ملک نے شام میں کیمیائی ہتھیاروں سے متعلق روس سے انتہائی عملی نوعیت کے رابطے استوار کئے ہیں۔ میٹس کے بقول امریکا چاہتا ہے شامی عوام کو ایسی حکومت چننے کا اختیار ملے، جس کے قیادت بشار الاسد نے ہاتھ میں نہ ہو۔انھوں نے کہا کہ ترکی کی جانب سے روس سے طیارہ اور میزائل شکن دفاع سسٹم کا حصول امریکا کے لئے پریشانی کا باعث ہے۔ واشنگٹن پہلے ہی خبردار کر چکا ہے کہ اگر انقرہ نے ’’لاک ہیڈ مارٹن‘‘ کمپنی کے تیارکردہ لڑاکا جہاز خریدے تو اسے خطرات کا سامنا کرنا پڑے گا۔ اس لئے ہم چاہتے ہیں کہ ترکی، روس سے متذکرہ دفاعی سسٹم خریدنے سے باز رہے۔صحافیوں سے گفتگو میں امریکی وزیر دفاع نے کہا کہ نیٹو کا رکن ملک ہوتے ہوئے ترکی میزائل اور طیارہ شکن سسٹم روس سے خریدنے جا رہا ہے ۔ ایسے ہم نیٹو کے رکن ملک کے دفاع سسٹم کا حصہ بنتا نہیں دیکھنا چاہتے۔ جی ہاں، اس بات پر ہمیں پریشانی ہے اور امریکا، اس سسٹم کے حصول کی تجویز کی کبھی حمایت نہیں کرے گا۔

موضوعات:



کالم



افغانستان کے حالات


آپ اگر ہزار سال پیچھے چلے جائیں تو سنٹرل ایشیا…

پہلے درویش کا قصہ

پہلا درویش سیدھا ہوا اور بولا ’’میں دفتر میں…

آپ افغانوں کو خرید نہیں سکتے

پاکستان نے یوسف رضا گیلانی اور جنرل اشفاق پرویز…

صفحہ نمبر 328

باب وڈورڈ دنیا کا مشہور رپورٹر اور مصنف ہے‘ باب…

آہ غرناطہ

غرناطہ انتہائی مصروف سیاحتی شہر ہے‘صرف الحمراء…

غرناطہ میں کرسمس

ہماری 24دسمبر کی صبح سپین کے شہر مالگا کے لیے فلائیٹ…

پیرس کی کرسمس

دنیا کے 21 شہروں میں کرسمس کی تقریبات شان دار طریقے…

صدقہ

وہ 75 سال کے ’’ بابے ‘‘ تھے‘ ان کے 80 فیصد دانت…

کرسمس

رومن دور میں 25 دسمبر کو سورج کے دن (سن ڈے) کے طور…

طفیلی پودے‘ یتیم کیڑے

وہ 965ء میں پیدا ہوا‘ بصرہ علم اور ادب کا گہوارہ…

پاور آف ٹنگ

نیو یارک کی 33 ویں سٹریٹ پر چلتے چلتے مجھے ایک…