بغداد(انٹرنیشنل ڈیسک)عراق میں نئی حکومت کی تشکیل کے لیے دو گروپوں النصر اورسائرون کا الفتح گروپ کے ارکان کے ساتھ اجلاس منعقد ہو رہا ہے۔اجلاس کا مقصد شیعہ ملیشیا الحشد الشعبی کے زیر انتظام الفتح گروپ کو سب سے بڑے پارلیمانی بلاک کی تشکیل میں شامل کرنے کا معاملہ زیر بحث لانا ہے جس کا اعلان چند روز قبل بغداد کے بابل ہوٹل میں منعقد اجلاس میں کیا گیا تھا۔
میڈیارپورٹس کے مطابق اس بات کا انکشاف النصر گروپ کے رکن علی السنید نے مقامی میڈیا سے گفتگو میں کیا۔النصر گروپ کی قیادت موجودہ وزیراعظم حیدر العبادی کر رہے ہیں جب کہ سائرون گروپ کو شیعہ رہ نما مقتدی الصدر کی حمایت حاصل ہے۔علی السنید کے مطابق اِنقاذ الوطن کے نام سے زیرِ تشکیل بلاک میں ارکان پارلیمنٹ کی تعداد 168 کے بہت قریب پہنچ چکی ہے اور اب صرف سرکاری طور پر سب سے بڑے پارلیمانی بلاک کی تشکیل کا اعلان باقی رہ گیا ہے۔اس سے پہلے سائرون گروپ سے تعلق رکھنے والی الاستقامہ پارٹی کی رکن ہالہ القیسی یہ بتا چکی ہیں کہ سابق وزیراعظم نوری المالکی کے زیر قیادت اسٹیٹ آف لاء اور سْنّی اتحاد المحور الوطنی سے تعلق رکھنے والے کئی ارکان پارلیمنٹ مذکورہ “اِنقاذ الوطن” بلاک کے ساتھ جْڑنے کے لیے منحرف ہو چکے ہیں۔دوسری جانب سیاسی گروپوں کے بیچ موافقت کی رْو سے عراقی پارلیمنٹ کے اسپیکر کا منصب ارکانِ پارلیمنٹ کی اکثریت کی حمایت کے بعد سْنّی امیدوار کو دیا جانا تھا۔ اس سلسلے میں القوی العراقیہ اتحاد کی جانب سے جاری بیان میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ اتحاد نے اس منصب کے لیے محمد الحلبوسی کے نام پر اتفاق کیا ہے۔ الحلبوسی انبار صوبے کے گورنر اور “الحل” گروپ کے رکن ہیں جس کی سربراہی جمال الکربولی کے پاس ہے۔