تہران/بغداد (انٹرنیشنل ڈیسک)ایرانی عہدے داران نے عراق سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ 1980ء کی دہائی میں ایران کے ساتھ آٹھ سال تک جاری رہنے والی جنگ کا بھاری زرِ تلافی ادا کرے۔پہلی خلیجی جنگ کے زرِ تلافی سے متعلق تہران کی جانب سے یہ مطالبات عراقی وزیراعظم کے اْس اعلان کے بعد سامنے آ رہے ہیں جس میں حیدر العبادی کا کہنا تھا کہ اْن کا ملک ایران پر امریکی پابندیوں پر عمل درامد کرے گا۔
ایرانی پارلیمنٹ میں قومی سلامتی اور خارجہ پالیسی کی کمیٹی کے سربراہ حشمت پیشہ نے زور دیا ہے کہ عراق پر لازم ہے کہ وہ ایران کو جنگ کا ہرجانہ ادا کرے۔ انہوں نے واضح کیا کہ عراقی عہدے داران نے اس امر کو قطعی طور پر مسترد نہیں کیا ہے۔حشمت پیشہ اور ایرانی پارلیمنٹ میں بعض ذمّے داران کی جانب سے جس زر تلافی کا مطالبہ کیا گیا ہے اْس کا اندازہ 1100 ارب ڈالر لگایا گیا ہے۔ یہ رقم 2003ء سے اب تک عراق کے سالانہ بجٹوں کی مجموعی رقم سے بھی زیادہ ہے۔عراق کی طرف سے ایران کو جنگ کا ہرجانہ ادا کرنے کا مطالبہ کرنے والے عہدے داران 1991ء میں اقوام متحدہ کی قرارداد 598 کا سہارا لے رہے ہیں۔ اس قرارداد میں عراق کے سابق صدر صدام حسین کو جنگ شروع کرنے کا ذمّے دار ٹھہرایا گیا تھا۔ تاہم قرارداد میں عراق کی طرف سے ایران کو رقم ادا کرنے کا کوئی ذکر نہیں تھا۔مذکورہ ایرانی مطالبات اور دعوؤں نے عراق میں غصّے اور اندیشے کی لہر دوڑا دی ہے۔ عوامی حلقوں میں اس بات کا خوف ہے کہ کہیں آنے والی حکومت ایرانی مطالبات کو تسلیم کر کے عراقی معیشت کو درپیش مسائل کے حجم میں اضافہ نہ کر دے۔