تہران(انٹرنیشنل ڈیسک)ایران کے رہ براعلیٰ آیت اللہ علی خامنہ ای نے جوڈیشل کونسل کے چیف کی تجویز کردہ اقتصادی عدالت کے قیام کی باقاعدہ منظوری دے دی ہے۔ اس عدالت کی طرف سے جاری کردہ فیصلے فوری نافذ العمل ہوں گے اور اْنہیں کسی دوسری عدالت میں چیلنج نہیں کیا جائے گا۔ایران کی سرکاری اور نیم سرکاری خبر رساں ایجنسیوں کے مطابق سپریم لیڈر نے اقتصادی عدالت کے جلد از جلد قیام کے احکامات دیے ہیں۔
خصوصی اختیارات کی حامل اس عدالت کے پاس ملزمان کو سزائے موت دینے کے سوا باقی تمام سزائیں دینے کے وسیع اختیارات ہوں گے۔ ایرانی جوڈیشل کونسل کے سربراہ صادق آملی لاری جانی نے اقتصادی مفاسد کے خاتمے کے لیے خصوصی عدالت کے قیام کی تجویز پیش کی تھی۔ تجویز کے مطابق خصوصی اقتصادی عدالت انقلاب عدالت کے تین ججوں پر مشتمل ہوگی۔ اس عدالت کی طرف سے جاری ہونے والے فیصلے قطعی اور حتمی ہوں گے جنہیں کسی دوسری عدالت میں اپیل کے طورپر چیلنج نہیں کیاجاسکے گا۔ تاہم ایک ذیلی تجویز میں کہا گیا ہے کہ فیصلہ صادر ہونے کے بعد صرف دس دن کے اندر اندر اسے سپریم کورٹ میں چیلنج کیا جاسکے گا۔سپریم لیڈر اور جوڈیشل کونسل کا کہنا تھا کہ اقتصادی عدالت کی منظوری سے ملک میں معاشی نوعیت کے مقدمات کو جلد از جلد نمٹانے میں مدد ملے گی۔ماہرین کا کہناتھاکہ ایرانی سپریم لیڈر کی طرف سے خصوصی اقتصادی عدالت کے قیام کا حکم ایرانی دستور اور عدلیہ کے ضابطہ کار کے خلاف ہے کیونکہ ایران کے مروجہ قانون کے مطابق تمام عدالتوں کے فیصلوں کو چیلنج کیا جا سکتا ہے۔