عمان(انٹرنیشنل ڈیسک)اردن کے فرمانروا شاہ عبداللہ دوم نے خبردار کیا ہے کہ جب تک فلسطین کا مسئلہ منصفانہ طریقے سے حل نہیں کیا جاتا تب تک خطے میں پائیدار امن کا قیام ناممکن ہے۔ اردن فلسطینی قوم کے دیرینہ مطالبات اور حقوق کی حمایت کے ساتھ اور فلسطین۔ اسرائیل تنازع کے دو ریاستی حل پر زور دیتا رہے گا۔عرب ٹی وی کے مطابق اردن کے شاہی دیوان سے جاری ایک بیان میں کہا گیا۔
شاہ عبداللہ نے ان خیالات کا اظہار فلسطینی اتھارٹی کے سربراہ محمود عباس سے عمان میں قصرالحسینیہ میں ملاقات کے دوران کیا۔ دونوں رہ نماؤں میں فلسطین اور خطے کی موجودہ صورت حال پر تبادلہ خیال کے ساتھ اسرائیل اور فلسطینی اتھارٹی کے درمیان امن مذاکرات کی بحالی کے امکانات پربھی غور کیا گیا۔شاہ عبداللہ دوم نے کہا کہ حال ہی میں انہوں نے اپنے دورہ امریکا کے دوران امریکی کانگریس کی کمیٹیوں کے سربراہوں اور ارکان سے ملاقاتیں کیں۔ ان ملاقاتوں میں بھی تنازع فلسطین کے حوالے سے اردن کے اصولی موقف سے آگاہ کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ امریکی کانگریس کے ارکان کو صاف صاف بتا دیا کہ جب تک فلسطین کا تنازع منصفانہ انداز میں حل نہیں ہوپاتا اس وقت تک خطے میں امن قائم نہیں ہوسکتا۔ اردن فلسطینی مسئلے کے منصفانہ حل کو دو ریاستی حل کی شکل میں دیکھتا ہے اور اس فارمولے کی حمایت جاری رکھے گا۔ انہوں نے مشرقی بیت المقدس کو آزاد فلسطینی مملکت کا دارالحکومت قرار دینے کا مطالبہ کیا اور فلسطین اور اسرائیل پر بامقصد بات چیت شروع کرنے کی ضرورت پر زور دیا۔قبل ازیں ملاقات میں فلسطینی اتھارٹی کے سربراہ محمود عباس نے کہا کہ اپریل میں سعودی عرب کے شہر الظہران میں ہونے والی عرب سربراہ کانفرنس کے فیصلوں پر اب تک عمل درآمد جاری ہے۔ملاقات کے بعد صحافیوں سے بات کرتے ہوئے محمودعباس نے کہا کہ امریکا کی صدی کی ڈیل کے بارے میں سامنے آنے والی بہت سی باتیں ہم نے مستردکردی ہیں۔ ہماری جانب سے متبادل آراء اور تجاویز کا سامنے آنا ضروری ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ اردن اور فلسطین کے درمیان تعلقات مزید مستحکم ہو رہے ہیں۔ایک سوال کے جواب میں صدر عباس نے کہا کہ ہمیں اچھی طرح معلوم ہے کہ صدی کی ڈیل نامی امریکی امن فارمولے سے عرب ممالک متفق نہیں ہوں گے۔ ان کا کہنا تھا کہ اپریل میں سعودی عرب کے شہر الظہران میں ہونے والے عرب سربراہ کانفرنس کے فیصلوں پر بدستور عمل درآمد جاری ہے۔