واشنگٹن(این این آئی) امریکا جہاں ایک طرف افغانستان میں امن کے لیے طالبان سے امن مذاکرات پر زور دے رہا ہے تو وہیں امریکی کانگریس نے دفاعی بل میں افغانستان میں بھارت کے کردار کو نظر انداز کردیا۔امریکی میڈیا کے مطابق امریکا کی خواہش ہے کہ وہ بھارت کے ساتھ مضبوط عسکری تعلقات ہوں اور امریکی سینیٹ سے پاس ہونے والا بل واشنٹگن کو بھارت کے ساتھ مضبوط تعلقات کے لیے ایک ایسا قانونی تحفظ فراہم کرتا ہے جو ایشیا میں چین کے بڑھتے اثر و رسوخ کا سامنا کرسکے۔
خیال رہے کہ مالی سال 2019 کے نیشنل ڈیفنس اتھارائیزیشن ایکٹ ( این ڈی اے اے ) جمعرات کو امریکی سینیٹ سے 10 کے مقابلے میں 87 ووٹ سے پاس کیا گیا تھا۔اس بل کے ابتدائی ورژن میں افغانستان کے استحکام اور سلامتی کو فروغ دینے کے لیے بھارت کے ساتھ تعاون کو فروغ دینے کی امریکی خواہش پر زور دیا گیا تھاتاہم بعد ازاں مشترکہ کانفرنس رپورٹ میں اس نقطے اجاگر نہیں کیا تھا۔واضح رہے کہ واشنگٹن میں یہ تاثر موجود ہے کہ افغانستان میں بھارت کا بہت زیادہ کردار پاکستان اور طالبان کو پریشان کرسکتا ہے اور اس سے امریکا کے طالبان کے ساتھ مذاکراتی عمل کو بھی نقصان ہوسکتا ہے۔خیال رہے کہ عسکریت پسند گروپ کے واشنگٹن کے ساتھ براہ راست مذاکرات کا مطالبہ پورا کرنے کے لیے گزشتہ ماہ دوحہ میں امریکی سفارتکار نے طالبان کے نمائندے سے بات چیت کی تھی۔اس معاملے پر واشنگٹن میں سفارتی ذرائع کا کہنا تھا کہ بھارت کی جانب سے امریکا کو یہ مشورہ دیا گیا ہے طالبان سے براہ راست بات چیت نہیں کی جائے بلکہ اس کی بجائے کابل میں امریکی حمایت یافتہ حکومت کا نمائندہ شامل کیا جائے۔تاہم ایک سینئر امریکی سفارتکار ریان کروکر نے بتایا کہ افغان حکومت کے نمائندے دوحہ مذاکرات میں شامل نہیں تھے کیونکہ طالبان امریکا کے ساتھ براہ راست بات چیت کرنا چاہتے ہیں۔مشترکہ کانگریشنل بل کی بات کی جائے تو اس میں ٹرمپ انتظامیہ پر زور دیا گیا کہ وہ بھارت کے ساتھ اپنی بڑی دفاعی شراکت داری کو مضبوط کرے اور بڑھائے تاکہ اس شراکت داری سے ہماری افواج کے درمیان اسٹریٹجک، آپریشنل اور تکنیکی تعاون کو فعال کیا جائے۔