استنبول (نیوز ڈیسک) مقبوضہ بیت المقدس میں امریکی سفارت خانے کی منتقلی اور نہتے فلسطینیوں کی شہادتوں کے بعد ترکی نے امریکہ اور اسرائیل کے سفیر کو واپس بھیج دیا جبکہ ملک بدری کے بعد جب اسرائیلی سفیر ائیرپورٹ پہنچے تو انہیں نشان عبرت بنا دیا گیا اور انہیں کسی قسم کا پروٹوکول نہیں دیا گیا بلکہ ایتن نایہہ کی تلاشی بھی لی گئی، تلاشی کے عمل سے گزرتے ہوئے صحافیوں نے ان کی فلم بھی بنائی۔
دی ٹائمز آف اسرائیل کا کہنا ہے کہ غزہ کی پٹی پر تازہ جھڑپوں کے بعد ترکی اور اسرائیل کے سفارتی تعلقات میں نیا موڑ آیا ہے اور اسرائیل کی وزارت خارجہ نے ملک بدری کے بعد تل ابیب کے لیے روانہ ہوتے وقت اپنے سفیر کے ساتھ ہونے والے سلوک پر سینئر ترک سفارتکار کو طلب کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ واضح رہے کہ اسرائیلی سفیر ایتن نایہہ کو عارضی طور پر ترکی چھوڑنے کا حکم دیا گیا تھا اور جب وہ ائیر پورٹ پر پہنچا تو اسے سخت سیکیورٹی چیکنگ کے مرحلے سے گزرنا پڑا اور اس کے جوتے بھی اتروائے گئے، اس موقع پر ترکی کے میڈیا کو بھی بلایا گیا تھا تاکہ وہ اس کی فلم بنا لیں۔ تل ابیب نے ترکی کے اس اقدام کے جواب میں ترکش سفارت کار کو طلب کر لیا ہے اور اسرائیلی صحافیوں کو دعوت دی گئی ہے کہ وہ دن ایک بجے وزارت خارجہ میں سینئر سفارت کار امت دینز کے داخلے کی ویڈیو بنائیں اور کہا گیا ہے کہ یہی وہ راستہ ہے جہاں سے انہیں گزرنا ہوگا۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ ترکش ڈپٹی سفیر یروشلم میں اسرائیلی وزارت خارجہ پہنچ گئے ہیں اور انہیں داخلے کے وقت کہا گیا کہ سکیورٹی چیک کرائیں، اپنا پاسپورٹ اور ڈپلومیٹک کارڈ وغیرہ مہیا کریں۔ مقبوضہ بیت المقدس میں امریکی سفارت خانے کی منتقلی اور نہتے فلسطینیوں کی شہادتوں کے بعد ترکی نے امریکہ اور اسرائیل کے سفیر کو واپس بھیج دیا جبکہ ملک بدری کے بعد جب اسرائیلی سفیر ائیرپورٹ پہنچے تو انہیں نشان عبرت بنا دیا گیا