تل ابیب(نیوز ڈیسک)اسرائیل نے ایران پر الزامات عائد کر کے طبل جنگ بجا دیا،اسرائیل کے خلاف ایرانی جوابی کارروائی لبنان میں پارلیمانی انتخابات کے بعد متوقع ہے،نیتن یا ہوکوجنگ کے لئے سکیورٹی کابینہ کی آمادگی کی بھی ضرورت نہیں ہے۔غیر ملکی میڈیا کے مطابق ایسا نظر آ رہا ہے کہ اسرائیل نے اپنے طور پر طبلِ جنگ بجا دیا ہے۔ بالخصوص پیر کے روز اسرائیلی وزیراعظم بنجمین نیتن یاہو کی جانب سے سامنے آنے والے بیان کے بعد جس میں انہوں نے اْس خفیہ مقام کا ذکر کیا
جہاں تہران نے اپنا جوہری ہتھیاروں کا پروگرام منتقل کیا ہے۔ اس سلسلے میں نیتن یاہو نے تہران کے جنوب میں ان ٹھکانوں کی تصاویر بھی پیش کیں جو مصنوعی سیاروں سے لی گئیں۔نیتن یاہو کا یہ بیان ایسے موقع پر سامنے آیا ہے جب شام میں اسرائیل اور ایران کے درمیان عسکری تصادم کا اندیشہ ہے۔ امریکی اخبار نیویارک ٹائمز نے پیر کے روز باخبر ذرائع کے حوالے سے بتایا کہ اتوار کے روز حماہ کے نواحی علاقوں پر حملے میں 200 کے قریب میزائل تباہ کر دیے گئے۔ اس دوران 16 افراد ہلاک ہوئے جن میں 11 ایرانی ہیں۔ مذکورہ ذرائع نے اس غالب گمان کا اظہار کیا ہے کہ ایران کی جانب سے اسرائیل کے خلاف جوابی کارروائی لبنان میں پارلیمانی انتخابات کے بعد متوقع ہے جن کا انعقاد 6 مئی کو ہونا مقرر ہے۔یہ پیش رفت ایسے وقت میں سامنے آئی ہے جب اسرائیلی پارلیمنٹ نے پیر کے روز ایک قانون کی منظوری دی ہے۔ اس قانون کے تحت وزیراعظم اور وزیر دفاع کو مشترکہ طور پر کسی عسکری آپریشن یہاں تک کہ جنگ شروع کرنے کا فیصلہ کرنے کی بھی اجازت ہو گی۔ اس واسطے انہیں سکیورٹی کابینہ کے بقیہ وزراء کی آمادگی کی بھی ضرورت نہیں ہو گی۔ اس قانون کو 41 کے مقابلے میں 62 ووٹوں سے منظور کر لیا گیا۔ البتہ قانون کے متن میں “انتہائی صورت حال” کا لفظ استعمال کیا گیا ہے جس میں وزیراعظم اور وزیر دفاع کو عسکری آپریشن یا
جنگ شروع کرنے کے فیصلے کا اختیار اپنے دونوں تک محدود کرنے کی اجازت ہو گی۔یاد رہے کہ نیتن یاہو کی حکومت میں اس وقت 22 وزرا ہیں جن میں 11 وزرا پر مشتمل چھوٹی سکیورٹی کابینہ ہے۔اسرائیلی وزیر دفاع ایوگڈور لیبرمین نے جمعرات کے روز دھمکی دی تھی کہ ایران کی طرف سے شام میں قدم جمانے کی کسی بھی کوشش کو نشانہ بنایا جائے گا۔ایران اور اسرائیل کے درمیان کشیدگی اور تناؤ میں اضافہ رواں سال فروری میں شروع ہوا جب اسرائیل نے یہ اعلان کیا کہ ایران کے
ایک ڈرون جاسوس طیارے نے اسرائیل کی فضائی حدود کی خلاف ورزی کی ہے۔ اس کے نتیجے میں شام کی سرزمین پر اسرائیل اور ایران کے درمیان پہلا براہ راست تصادم ہوا۔بعد ازاں نو اپریل کو دمشق نے اسرائیلی طیاروں پر الزام لگایا کہ انہوں نے شام کے وسط میں واقع التیفور کے فضائی اڈے کو حملے کا نشانہ بنایا جس کے نتیجے میں شامی حکومت کی ہمنوا فورسز کے 14 ارکان ہلاک ہو گئے۔
مارے جانے والوں میں ایرانی بھی شامل تھے۔اتوار اور پیر کی درمیانی شب حماہ اور حلب کے نواحی علاقوں میں بشار حکومت کے فوجی اڈوں کو میزائل حملوں کا نشانہ بنایا گیا۔ کارروائی میں شامی حکومت کے ہمنوا 26 مسلح افراد مارے گئے جن میں اکثریت ایرانی جنگجوؤں کی تھی۔ شام میں انسانی حقوق کے سب سے بڑے نگراں گروپ المرصد کا غالب گمان ہے کہ یہ میزائل اسرائیل کی جانب سے داغے گئے۔