انقرہ(این این آئی)ترکی اور ایران کے سرحد پر دیوار فاصل کی تعمیر کا کام تیزی کے ساتھ جاری ہے جبکہ ترک حکام نے کہاہے کہ ایران سے متصل سرحد پر دیوار کی تعمیر کا پہلا فیز مکمل کرلیا گیا ہے۔جرمن ریڈیو کے مطابق ترک حکام نے کہاکہ پہلے مرحلے میں تقریبا 144 کلومیٹر کے علاقے پر دیوار کی تعمیر پایہ تکمیل کو پہنچنے والی جب کہ مجموعی طور پر دونوں ملکوں کے درمیان 500 کلومیٹر طویل دیوار تعمیر کی جائیگی۔
ترک وزیرداخلہ سلیمان سیلو نے ایک بیان میں کہاکہ ایران کی سرحد پرغیر قانونی تارکین وطن بالخصوص افغان شہریوں کی ایران کے راستے ترکی داخلی کی راہ روکنے کے لیے دیوار کا پہلا مرحلہ مکمل کر لیا گیا ہے۔یہ دیوار ترکی کے سرحدی شہروں آگری اور آئی گدیر سے متصل سرحد پر تعمیر کی جا رہی ہے۔ یہ دونوں شہر افغان مہاجرین کی آمد کی وجہ سے مشہور ہیں۔ اس کے علاوہ ترکی سے ایران اسمگلنگ کے لیے بھی ان شہروں کی سرحد کو استعمال کیاجاتا ہے۔ ترک وزیر کا کہنا تھا کہ اس دیوار کی تعمیر کا اصل مقصد افغانی تارکین وطن کو ترکی میں داخل ہونے سے روکنا ہے۔خیال رہے کہ ایران میں ہزارہ شیعہ قبیلے کے 70 فی صد افراد مقیم ہیں۔ سنہ 1980ء سے 1988ء کے دوران ایران نے ان افغان شہریوں کو جنگی مقاصد کے لیے استعمال کیا۔ ایران نے افغان جنگجوؤں پر مشتمل ’فاطمیون‘ ملیشیا تشکیل دی۔ ایران میں پناہ حاصل کرنے کے باوجود ہزارہ برادری کے افراد کسم پرسی اور معاشی تنگ دستی میں زندگی بسر کرتے ہیں۔ترک وزیر داخلہ کا کہنا تھاکہ ان کا ملک ایران کے راستے افغان مہاجرین کے ترکی میں داخلے کو روکنا چاہتا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ دیوار کی تعمیر سے قبل بعض اوقات روزانہ 300 افغان مہاجرین بھی غیر قانونی طریقے سے ترکی داخل ہوتے رہے ہیں۔سرحد پر سیکیوڑی بڑھائے جانے نے 7100 افغان مہاجرین کی ترکی داخلے کی کوشش ناکام بنائی گئی۔
ان کا کہنا تھا کہ ایران اور ترکی کی سرحد پر 144 کلو میٹر طویل دیوار فاصل مکمل کی جا چکی ہے۔ آئندہ ماہ مزید پانچ سے چھ کلو میٹر دیوار تعمیر کی جائے گی۔ترکی کی سرحد پر دیوار کی تعمیر سے ایران بھی خوش ہے۔ ایران کا کہنا تھا کہ کرد جنگجو دونوں ملکوں کی مشترکہ سرحد کو اپنی آمد ورفت کے لیے استعمال کرتے ہیں۔ ترکی اور ایران کی سرحد پر دیوار کی تعمیر سے کردوں کی نقل وحرکت بند ہوجائے گی۔