اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک)دنیا کے بہت سے ممالک ایسے ہیں جن کو قدرت نے زیر زمین بے بہا خزانوں سے نواز رکھا ہے مگر ان ممالک میں سے کئی ممالک ایسے ہیں جو اپنی سرزمین میں چھپے ان خزانوں کے باوجود اپنی عوام کی زندگی بدلنے میں ناکام ہیں۔آپ یہ جان کر حیران رہ جائیں گے کہ لاطینی امریکہ کا ملک وینزویلا ایسے ہی ممالک میں شامل ہے جس کو اللہ تعالیٰ نے
تیل جیسی قیمتی دولت سے نواز رکھا ہے مگر اس ملک کا یہ حال ہے کہ اس ملک کے بچے کچرے سے کھانا حاصل کرنے کیلئے گینگ بنا کر دوسرے گینگوں کے خلاف برسرپیکار ہیں ۔ پولیس رپورٹ کے مطابق تقریباََ ہر روز ہی ان بچوں کے گینگوں کے درمیان کچرے سے کھانا حاصل کرنے کی جنگ میں خونی مناظر میں اضافہ ہوتا جا رہا ہے۔ وینزویلا کی معیشت کی یہ حالت ہے کہ یہ بچے کھانے کیلئے ایک دوسرے کا خون بہارہے ہیں۔ بدقسمت بچے کھانے پینے کی اشیاءکچرے سے ڈھونڈتے ہیں اور ان کے درمیان صبح شام اسی کچرے پر لڑائی ہوتی ہے۔ یہ لڑائی بعض اوقات خونی رنگ اختیار کرجاتی ہے اور بچے چھریوں اور چاقوؤں سے ایک دوسرے پر حملے کرتے ہیں۔ ’میامی ہیرالڈ‘ کی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ دارالحکومت کراکس کی گلیوں میں اس طرح کے درجنوں گینگ دیکھے جاسکتے ہیں۔ایک ایسے ہی گینگ کا نام چاکاؤ ہے جس کی سربراہ 16 سالہ لڑکی للیانہ ہے۔ اس کے گینگ میں 15 بچے ہیں جن میں سے سب سے کم عمر ایک بچی ہے جس کی عمر صرف 10 سال ہے۔ اس گینگ کے ہر رکن کے پاس ڈنڈا، چاقو یا ایسا ہی کوئی اور ہتھیار ہے۔ جب یہ کچرے کی تلاش میں نکلتے ہیں تو اپنے ہتھیار ساتھ لے کر جاتے ہیں کیونکہ کسی بھی وقت انہیں مخالف گینگ کے حملے کا سامنا کرنا پڑسکتا ہے۔پولیس کا کہنا ہے کہ شہر میں اس طرح کے درجنوں گینگ ہیں جن کے درمیان آئے روز
خونی لڑائیاں ہوتی ہیں۔ ان خوفناک لڑائیوں کا واحد مقصد کچرے میں ملنے والے کھانے کو دوسرے گینگ سے بچانا ہوتا ہے۔ بدقسمتی سے ان بچوں کو اپنے گھروں میں اتنا کھانا بھی نہیں ملتا جتنا ریستورانوں اور ہوٹلوں کے کچرے سے مل سکتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ سڑکوں پر راتیں گزارنے والے ان بچوں کی تعداد میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے۔