واشنگٹن(این این آئی)امریکی وزیر دفاع جیمز میٹس اور امریکی چیفس آف اسٹاف کے سربراہ، جنرل جوزف ڈنفرڈ نے نے کہاہے کہ ہم نے بشارالاسد کی کیمیائی ہتھیاربنانے کی فیکٹریاں تباہ کیں،امریکی وزیر دفاع جیمز میٹس اور امریکی چیفس آف اسٹاف کے سربراہ، جنرل جوزف ڈنفرڈ نے ایک مشترکہ اخباری کانفرنس میں بتایا کہ فضائی کارروائی کا مقصد شامی صدر کو واضح پیغام بھیجنا تھا،عرب ٹی وی کے مطابق اْنھوں نے بتایا کہ دمشق کے مضافات میں موجود اْس تحقیقی مرکز اور ذخیرے کو نشانہ بنایا گیا
جہاں کیمیائی ہتھیار تیار کیے جاتے ہیں۔ وزیر دفاع نے کہا کہ ساتھ ہی فرانس اور برطانیہ کے لڑاکا طیاروں نے کارروائی کی۔ اْنھوں نے بتایا کہ حملے میں ابھی تک کسی شخص کے مارے جانے کی اطلاع نہیں ملی۔امریکی وزیر دفاع نے کہا کہ آئندہ فضائی کارروائی کا انحصار اس بات پر ہوگا آیا شام کیمیائی ہتھیاروں کے استعمال سے باز آتا ہے یا نہیں۔ امریکی وزیرِ دفاع جیمز میٹس نے واشنگٹن میں صحافیوں سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ فی الحال یہ ایک ون ٹائم ہٹ تھا، واضح رہے کہ امریکہ نے عراق پربھی کیمیائی ہتھیاروں کی موجودگی کا دعویٰ کرتے ہوئے حملہ کیاتھا لیکن عراق کی تباہی و بربادی کے کئی سالوں بعد اس بات کا اعتراف کرلیاگیا کہ عراق میں کیمیائی ہتھیاروں کی موجودگی کے کوئی شواہد نہیں ملے۔دریں اثناء برطانوی وزیراعظم تھریسا مے کی جانب سے اپنی فوج کو شام میں حملے کی اجازت کے بعد امریکی اور فرانسیسی کوارڈی نیشن کو روبعمل لاتے ہوئے ہفتے کی صبح شام کے مختلف فوجی اور اہم ٹھکانوں پر میزائل حملہ کیا گیا۔میڈیارپورٹس کے مطابق تھریسا مے نے ٹی وی پر خطاب کرتے ہوئے کہا کہ شام پر حملوں کے سوا کوئی اور آپشن نہیں تھا۔ حملوں کا مقصد شامی حکومت کے کیمیائی ہتھیاروں کی صلاحیت کو ختم کرنا ہے۔ انہوں نے کہا کہ حملوں کا مقصد شام میں حکومت کی تبدیلی ہے۔حملے کی تفصیلات بتاتے ہوئے برطانوی وزارت دفاع نے بتایا کہ چار ٹورنیڈو جیٹ طیاروں سے کیے جانے والے برطانوی حملے میں حمص شہر کے پاس ایک فوجی ٹھکانے کو نشانہ بنایا گیا ہے۔ اس فوجی ٹھکانے کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ یہاں کیمیائی ہتھیار بنانے کے سامان رکھے ہوئے ہیں۔