واشنگٹن (آن لائن)امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے نامزد کردہ سیکریٹری خارجہ مائیک پومپیو نے اپنے نئے عہدے کی تصدیقی سماعت کے دوران کہا ہے کہ انہیں یقین ہے کہ امریکا کا افغانستان کے حوالے سے کیا گیا فیصلہ ایک درست اقدام اور افغانستان کو مستحکم بنانے کیلئے اہم قدم ہے۔جمعہ کو سابق قانون دان مائیک پومپیو اور سی آئی اے کے حالیہ سربراہ امریکی سینیٹ کی خارجہ کمیٹی کے سامنے ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے اپنے سیکریٹری خارجہ
کے عہدے کی نامزدگی کے دفاع کیلئے پیش ہوئے۔اس موقع پر انہوں نے امریکی صدر کیساتھ قریبی تعلقات اور مسلمانوں،ایران،شام اور شمالی کوریا سے متعلق خیالات کا اؓظہار کیا،مائیک پومپیو نے کہا کہ صدر ٹرمپ کی جانب سے افغانستان کیلئے کیے گئے اقدامات بہت اہم ہیں کیونکہ وہ جانتے ہیں کہ ہم ایک طویل عرصے سے افغانستان میں موجود ہیں،اس میں افغانستان سے جانا بھی شامل ہے لیکن امریکا اس وقت وہاں سے جائیگا جب تک ہمارے ملک کو خطرہ پہنچانے والوں کا خاتمہ نہیں ہوجاتا،امریکی سیکریٹری آف اسٹیٹ نے کہا کہ اس مقصد کے حصول تک پہنچنے کیلئے امریکا کے اقدامات بالکل درست ہیں تاکہ افغانستان میں استحکام آسکے،مائیک پومپیو نے کہا کہ میں یہ مانتا ہوں کہ ہم نے اس جنگ میں اپنا کردار ادا کیا ہے،یہی وقت درست ہے کہ امریکا اپنی فوج افغانستان سے نکال لے،پاکستان اور افغانستان کے وہ دہشتگرد جو نائن الیون کے حملے میں ملوث تھے وہ سب تو نکالے جاچکے ہیں اور ہم اب ان سپاہیوں سے لڑ رہے ہیں جو اس المناک حادثے کے وقت دنیا میں بھی نہیں تھے،امریکا میں رہنے والے مسلمانوں پر دہشتگرد حملے روکنے کی بھاری ذمہ داری عائد ہوتی ہے اور جو خاموش رہیں گے وہ ان حملوں میں شریک جرم مانے جائیں گے۔مائیک پومپیو نے کہا کہ ہر
عقیدے کے افراد کو وہ عزت دی ہے جس کے وہ حقدار ہیں،میں نے مسلم رہنماؤں کیساتھ مسلم ممالک میں کام کیا اور سی آئی اے میں 15 مہینے کی مدت میں ہزاروں مسلمانوں کو بچایا،نہ صرف امریکی شہریوں بلکہ ہر ایک انسان پر یہ لازم ہے کہ وہ جس بھی مذہب یا عقیدے سے تعلق رکھتا ہو انتہا پسندی سے دور رہے،میرا ماننا ہے کہ جب اس بات کی تصدیق کی جاتی ہے کہ جس علاقے سے مسلمانوں کا تعلق ہے وہاں دہشتگردی کے کیا حالات ہیں تو اس کا مطلب کوئی خاص جگہ نہیں ہے،یہ ایک فرض سے زیادہ ایک موقع ہے کہ جب کسی خاص مذہب سے تعلق رکھنے والے کی خصوصیات بتائی جائیں۔