تہران(این این آئی)ایرانی حزب اختلاف نے بتایا ہے کہ ایران کے رہبرِ اعلی علی خامنی ای نے جنوبی افریقہ کے بینکوں میں منجمد ایرانی مالی اثاثوں میں 280 ارب ڈالر پر قبضہ کر لیا ہے۔ یہ رقم 2015ء میں تہران اور چھ بڑے ممالک (5+1) کے درمیان طے پانے والے جوہری معاہدے کے نتیجے میں آزاد کی گئی تھی۔میڈیارپورٹس کے مطابق ایرانی اپوزیشن کی سبز تحریک کے کارکنان نے انکشاف کیا کہ خامنہ ای نے مارچ کے اواخر میں اپنے دفتر کے ایک ذمّے دار اسماعیل صفاریان کی سربراہی میں ایک ٹیم کو جنوبی افریقہ میں موجود ایرانی تیل کی آمدنی میں سے 280 ارب ڈالر واپس لانے کی ذمّے داری سونپی۔
اب اس رقم کو سوئٹزرلینڈ، آسٹریا اور لیختینستائن میں خامنہ ای اور ان کے بیٹوں کے بینک کھاتوں میں منتقل کرنے کی کوششیں جاری ہیں۔ذرائع کے مطابق ایرانی صدر حسن روحانی اس رقم کو ملکی خزانے میں منتقل کرنا چاہتے تھے تا کہ ملک کو اقتصادی طور پر ڈھیر ہو جانے سے بچایا جا سکے۔ یہ رقم بین الاقوامی پابندیوں کے سبب 2005ء سے کیپ ٹاؤن کے بینکوں میں پھنسی ہوئی تھی۔ذرائع نے مزید بتایا کہ اسماعیل صفاریان جس کے پاس آسٹریا کی شہریت بھی ہے وہ علی خامنہ ای کے دوسرے بیٹے مجتبی خامنہ ای کا مقرب ہے۔ وہ خامنہ ای کے گھر کے معاشی امور کو دیکھتا ہے اور ایرانی پاسداران انقلاب کی انٹیلی جنس میں کافی اثر و رسوخ رکھتا ہے۔