ریاض (مانیٹرنگ ڈیسک) کئی ماہ سے جاری سعودی عرب قطر تنازعہ ایک نئے مرحلے میں داخل ہونے والا ہے، عرب نیوز کے ایک اخبار کی رپورٹ کے مطابق قطری سرحد کے ساتھ سعودی عرب ایک بحری راستہ کھودنے پر غور کر رہا ہے جو قطر کو حقیقتاً ایک جزیرے میں بدل دے گا۔ رپورٹ کے مطابق سعودی عرب کی نو سرمایہ کاری کمپنیوں کا ایک گروپ اس منصوبے کو حقیقت کا روپ دینے کے لیے کام میں مصروف ہے۔
جیسے ہی اعلیٰ سعودی حکام سے اس منصوبے کی منظوری ملے گی اس پر کام شروع کر دیا جائے گا اور امید کی جا رہی ہے کہ ایک سال کے اندر اندر اس منصوبے کو مکمل کر لیا جائے گا۔ اس منصوبے کے تحت سلویٰ سے خور العدید تک ایک بحری راستہ کھودا جائے گا جو سعودی عرب کے مشرقی ساحل پر محیط ہوگا۔ اصل میں یہ منصوبہ قدیم مشرقی ساحل کو پھر سے بحال کرنے جیسا ہی ہے، سعودی عرب کے ساتھ قطر کی سرحد صرف 60 کلومیٹر پر محیط ہے اور اگر سعودی عرب نیا بحری راستہ قائم کر لیتا ہے تو اس کے لیے یہ واحد زمینی رکاوٹ بھی ختم ہوجائے گی۔ رپورٹ کے مطابق اس سرحدی علاقے میں پہاڑ یا کوئی اور رکاوٹیں نہیں ہیں جس کی وجہ سے کھدائی کا کام بھی آسان اور جلد ہوگا۔ رپورٹ کے مطابق خورالعدید اور سلویٰ کو آپس میں ملانے والا یہ بحری راستہ 200 میٹر وسیع ہوگا اور اس کی گہرائی 15 سے 20 میٹر ہوگی اور اس کی لمبائی 60 کلومیٹر ہوگی۔ اس منصوبے پر لگائے گئے ابتدائی تخمینے کے مطابق 2.8 ارب سعودی ریال خرچ ہوں گے اور اس بحری راستے سے ایسے تمام تجارتی و مسافر بحری جہاز جن کی لمبائی 295 میٹر سے کم، چوڑائی 33 میٹر سے کم اور گہرائی 12 میٹر سے کم ہوگی گزر سکیں گے۔ اخبار کی رپورٹ کے مطابق قطری سرحد کے ساتھ سعودی عرب ایک بحری راستہ کھودنے پر غور کر رہا ہے جو قطر کو حقیقتاً ایک جزیرے میں بدل دے گا۔ رپورٹ کے مطابق سعودی عرب کی نو سرمایہ کاری کمپنیوں کا ایک گروپ اس منصوبے کو حقیقت کا روپ دینے کے لیے کام میں مصروف ہے۔ جیسے ہی اعلیٰ سعودی حکام سے اس منصوبے کی منظوری ملے گی اس پر کام شروع کر دیا جائے گا