نئی دہلی(این این آئی)بھارت میں دیوبند کے قاضی اورمسلم پرسنل لا بورڈ کے دارالقضا شعبے میں دہلی کے قاضی محمد کامل نے کہا ہے کہ جن شادیوں میں موسیقی اور رقص ہوگا ان شادیوں میں وہ نکاح نہیں پڑھائیں گے۔بھارتی ٹی وی کے مطابق قاضی شہر مفتی اظہر حسین نے کہا کہ وہ ایسی شادیوں کا بائیکاٹ کریں گے جن میں ڈی جے ہوں گے کیونکہ اسلام میں ڈی جے جائز نہیں ہیں۔انھوں نے کہاکہ ہم ان شادیوں میں نکاح نہیں پڑھائیں گے جہاں ڈی جے ہوگا یا جہاں موسیقی اور رقص ہوگا۔
یہ اسلام کے منافی ہیں اور ہم لوگ ایسی شادیوں کا بائیکاٹ کریں گے۔انھوں نے مزید کہا کہ اگر ناچ گانے شادی سے قبل ہوتے ہیں اور قاضی کو اس کا علم نہیں ہے تو کوئی بات نہیں ہے۔انہوں نے کہاکہ ‘ہم ان کے موقف کی حمایت کرتے ہیں۔لیکن اس کے ساتھ انھوں نے یہ بھی کہا کہ یہ لوگوں کی اپنی مرضی پر منحصر ہے کہ وہ چیزوں کو کتنی سنجیدگی سے اور کس طرح لیتے ہیں۔دوسری جانب آل انڈیا ملی کونسل میں دہلی پردیش کے جنرل سیکریٹری ذکی احمد بیگ نے کہا کہ اصولی طور پر سب اس کی تائید کرتے ہیں لیکن اس کے نفاذ سے قبل عوام میں بیداری لانے کی ضرورت ہے اور انھیں یہ بتانے کی ضرورت ہے کہ اسلام میں موسیقی کن وجوہات کی بنا پر ممنوع ہے۔انھوں نے افغان طالبان کی مثال دیتے ہوئے کہا کہ بغیر عوامی بیداری کے انھوں نے جس طرح شریعہ کو نافذ کرنے کی کوشش کی اس کی وجہ سے ساری دنیا ان کی مخالف ہو گئی۔انھوں نے مزید کہا کہ سخت گیری جوڑ کے بجائے توڑ کا سبب بنتی ہے۔اسلامی فقہ اکیڈمی کے مفتی احمد نادر القاسمی نے اس بارے میں بتایا کہ اصلاح معاشرہ کی نیت سے کیے جانے والے ایسے اقدام کی میں حمایت کرتا ہوں۔انھوں نے مزید کہا کہ ہر شہر کے قاضی اور علما کو لوگوں کو خرافات اور فساد کا سبب بننے والے کام سے روکنے کا کام کرنا چاہیے۔انھوں نے کہاکہ ہم اصلاح معاشرہ کے ایسے اقدام کی حمایت اور ستائش کرتے ہیں۔ ورنہ شادی تو ہو ہی جاتی ہے اور کوئی نہ کوئی نکاح پڑھا ہی دے گا۔