واشنگٹن(نیوزڈیسک) امریکہ کے پاکستان کیخلاف مزید سخت اقدامات، فوجی امدادمکمل بند ،ویزوں پر بھی پابندیاں لگانے کافیصلہ،امریکی جریدے کے چونکا دینے والے انکشافات، تفصیلات کے مطابق پاک امریکہ تعلقات میں کشیدگی بڑھتی ہی جارہی ہے اور اب پاکستان کی امداد روکنے کے بعد امریکہ نے پاکستان پر مزید پابندیاں لگانے کی تیاریاں کرلی ہیں امریکی میگزین نے اپنی رپورٹ میں دعویٰ کیا ہے کہ ٹرمپ انتظامیہ پاکستان پر نئی پابندیاں لگانے کی تیاریاں کررہی ہے تاکہ
پاکستان پر طالبان بالخصوص حقانی نیٹ ورک کے خلاف کارروائی کے لئے دباؤ میں اضافہ کیاجاسکے،نئے امریکی اقدامات میں پاکستان کا نان نیٹو اتحاد سٹیٹس کا خاتمہ،فوجی امداد مکمل طورپر بندکئے جانے اورپاکستانی گورنمنٹ اور سیکورٹی آفیشلز کے ویزوں پر پابندی سمیت متعدد اقدامات شامل ہیں ایک اوررپورٹ کے مطابق امریکا کی نیشنل سیکیورٹی کونسل کے ترجمان کا کہنا ہے کہ ٹرمپ انتظامیہ پاکستان کے تعاون کا جائزہ لے رہی ہے۔مذکورہ عہدیدار کا مزید کہنا تھا کہ، ‘صدر یہ بات واضح کرچکے ہیں کہ امریکا، پاکستان سے اپنی سرزمین پر دہشت گردوں اور عسکریت پسندوں کے خلاف فیصلہ کن کارروائی کی توقع رکھتا ہے اور جنوبی ایشیاء سے متعلق حکمت عملی میں پاکستان کا کردار ہمارے تعلقات کو مزید فروغ دینے میں اہم کردار ادا کرے گا، جس میں مستقبل کی سیکیورٹی معاونت بھی شامل ہے’۔اس سے قبل ٹرمپ انتظامیہ نے گزشتہ برس اگست میں یہ مؤقف اپنایا تھا کہ امریکا 25 کروڑ 50 لاکھ ڈالر کی قسط عارضی طور پر روک رہا ہے جو اس وقت تک جاری نہیں کی جائے گی جب تک پاکستان دہشت گرد نیٹ ورکس کے خلاف ’’ڈو مور‘‘ کے لیے آمادہ نہیں ہوتا۔خیال رہے کہ 2016 میں امریکی کانگریس نے پاکستان کے لیے 1.1 ارب ڈالر کا امداد پیکج منظور کیا تھا اور مذکورہ رقم اسی پیکج کی ایک قسط تھی۔کچھ ہی عرصہ قبل امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایک پاکستان کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا تھا کہ امریکا نے گزشتہ 15 برسوں میں اسلام آباد کو
احمقوں کی طرح 33 ارب ڈالر امداد کی مد میں دیے لیکن بدلے میں جھوٹ اور دھوکہ ملا۔ٹوئٹر پر اپنے پیغام میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے لکھا کہ ‘امریکا نے گزشتہ 15 برس میں احمقوں کی طرح پاکستان کو 33 ارب ڈالر امداد کی مد میں دیے اور انہوں نے ہمیں جھوٹ اور دھوکے کے سوا کچھ نہیں دیا’۔امریکی صدر نے اپنے بیان میں مزید کہاتھا کہ ‘پاکستان نے ہمارے حکمرانوں کو بے وقوف سمجھا، جن دہشت گردوں کو ہم افغانستان میں ڈھونڈتے رہے پاکستان نے انہیں محفوظ پناہ گاہیں دیں اور ہماری بہت کم معاونت کی،
لیکن اب مزید نہیں’۔واضح رہے کہ امریکا کی جانب سے وقتاً فوقتاً پاکستان سے اپنی سرزمین پر دہشت گردوں کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کیا جاتا رہا ہے۔اس سے قبل گذشتہ برس اگست میں بھی امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے افغانستان، پاکستان اور جنوبی ایشیاء کے حوالے سے نئی امریکی پالیسی کا اعلان کرتے ہوئے افغانستان میں مزید ہزاروں امریکی فوجیوں کی تعیناتی کا عندیہ دیا تھا اور اسلام آباد پر دہشت گردوں کی پشت پناہی کا الزام دہراتے ہوئے ’ڈو مور‘ کا مطالبہ کیا تھا۔