نئی دہلی(این این آئی)بھارتی دارالحکومت کی بابری مسجد تنازع کے ایک ثالث اور ہندو مذہبی پیشوا رائے شنکر نے خبر دار کیا ہے کہ اگر مسجد کی جگہ پر مندر بنانے کی اجازت نہیں دی جاتی تو ملک میں بڑے پیمانے پر خانہ جنگی ہو سکتی ہے۔بھارتی اخبار سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہاکہ بھارتی مذہبی پیشوا نے آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ پر زور دیا ہے کہ وہ اس معاملے کو عدالت میں لے جائے بغیر ہی حل کر لیں۔انہوں نے خبر دار کر دیا کہ اگر عدالتی مداخلت کے بغیر یہ معاملہ حل نہیں ہوتا
تو بھارت میں مذہبی بنیادوں پر بڑے پیمانے پر خانہ جنگی ہو سکتی ہے۔بھارتی اخبار کے مطابق رائے شنکر نے اے آئی ایم پی ایل بی کو ایک خط لکھ کر خبر دار کیا کہ اگر اس معاملے میں کورٹ سے رجوع کیا گیا تو یہ ہندو اور مسلمانوں کے لیے نقصان دہ ہوگا تاہم اس معاملے کو اگر عدالت کے باہر ہی حل کر لیا جائے تونوں دونوں مذاہب کی اس میں جیت ہو سکتی ہے۔اپنے خط مین انہوں نے کہا کہ اگر عدالتِ عظمیٰ سے رابطہ کیا جائے گا تو اس صورت میں 4 آپشنز سامنے آسکتے ہیں جن میں عدالت مسلمانوں کو اس زمین سے دور کر سکتی ہے ٗیہ زمین ہندوؤں کو دی جاسکتی ہے، عدالت الہٰ آباد کے فیصلے کو برقرار رکھ سکتی ہے (جس میں ایک ایکٹر اراضی پر مسجد جبکہ 60 ایکٹر اراضی پر مندر بنانے کا حکم تھا) یا پھر پارلیمنٹ سے اس حوالے سے کوئی قانون سازی بھی کر سکتی ہے۔اپنے خط میں رائے شنکر نے اپنے خط میں کہا کہ مذکورہ 4 ا?پشنز میں سے جو بھی فیصلہ سامنے آئی تاہم اس کا نقصان قوم کو ہوگا بالخصوص مسلمان مذہب کو اس کا نقصان زیادہ ہوگا۔ان کا کہنا تھا کہ مسلمان بابری مسجد کی زمین ایسے ’لوگوں‘ کو نہیں دے سکتی جنہوں نے ان کی مسجد کو شہید کیا، تاہم دوسری جانب مسلمان یہ زمین بھارت کی عوام کو تحفے میں دینے کیلئے تیار ہے اور ایسے میں صرف ثالثی کے ذریعے ہی اس تنازع کا حل ممکن ہو سکتا ہے۔