دہشتگردوں کو شکست دینے کیلئے پاکستان نئے مواقع استعمال کرے، امریکا

5  مارچ‬‮  2018

واشنگٹن(سی پی پی) امریکہ نے کہا ہے کہ جنوبی ایشیائی خطے میں دہشت گردی کیخلاف جنگ ایک اہم موڑ پر پہنچ چکی ہے ، پاکستان کو نئے مواقع کا استعمال کرکے دہشت گردوں کو شکست دینا ہو گی ۔واشنگٹن میں پیٹاگون چیف کی ترجمان ڈانا ڈبلیو وائٹ نے ہفتہ وار بریفنگ کے دوران کہا کہ پاکستان کے حوالے سے ہم یہ یقین رکھتے ہیں کہ وہ دہشت گردی کا مقابلہ کرنے کے لیے پاکستان مزید کام(ڈو مور)کرسکتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ یہ ایک اہم موڑ ہے اور پاکستان کے پاس یہ موقع ہے کہ وہ مزید اقدام کرے کیونکہ وہ دہشت گردی سے متاثر ہے لہذا ہم ان کے ساتھ کام جاری رکھنا چاہتے ہیں اور دیکھنا چاہتے ہیں کہ کہاں مواقع دستیاب ہیں۔بریفنگ کے دوران جب افغان حکومت کی جانب سے طالبان کو مذاکرات کی دعوت پر پاکستان کے خیر مقدم کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ طالبان کو دہشت گردی اور تشدد کو ترک کرنا ہوگا اور افغانستان کے آئین کی حمایت کرنی ہوگی۔خیال رہے کہ گزشتہ ہفتے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی سینئر ساتھی لیسا کرٹس نے اچانک اسلام آباد کا دورہ کیا تھا اور پاکستان کی اہم قیادت سے ملاقات کی تھی، جس کے بعد پاکستان کی سیکریٹری خارجہ تہمینہ جنجوعہ کا بھی واشنگٹن کا دورہ شیڈول ہے، جس کا آغاز منگل سے ہوگا۔اس حوالے سے حکام نے تصدیقی کی کہ اپنے دورے کے دوران تہمینہ جنجوعہ وائٹ ہاؤس اور امریکی اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ کے حکام سے ملاقات کریں گی جبکہ امن کے لیے بنائے گئے امریکی ادارے کے ماہرین سے بھی خطاب کریں گی۔سیکریٹری خارجہ تہمینہ جنجوعہ وائٹ ہاؤس میں جنوبی اور وسطی ایشیا کے لیے امریکی قومی سلامتی کونسل کی سینئر ڈائریکٹر لیسا کرٹس سے ملاقات کریں گی۔یاد رہے کہ لیسا کرٹس نے اپنے حالیہ دورہ اسلام آباد کے دوران پاکستان کے نئے تعلقات کو آگے بڑھانے کی خواہش کا اظہار بھی کیا تھا۔اس بارے میں امریکا کے قائم مقام سیکریٹری آف اسٹیٹ الائس ویلس نے ایک انٹرویو میں پاکستان کو اس بات کی یقین دہانی کرائی تھی۔

کہ امریکا پاکستان کے ساتھ تعلقات خراب نہیں کرنا چاہتا لیکن ساتھ ہی انہوں نے یہ بھی بتایا تھا کہ واشنگٹن پرانے تعلقات کی بحالی نہیں چاہتا ، جس میں دہشت گردی کے خلاف جنگ اور سرد جنگ میں پاکستان کا ایک اہم اتحادی بنا دیا تھا۔ان سب کے باوجود پینٹاگون حکام کی جانب سے واضح کیا کہ واشنگٹن حالیہ امریکی پالیسی میں بتائے گئے نئے حقائق کی بنیاد پر تعلقات قائم رکھتا چاہتا ہے۔یہ پالیسی ایشیا میں چین اور روس کے بھڑتے اثر و رسوخ کو امریکی مفادات کے لیے بڑے خطرے کے طور پر دیکھے جانے کے باوجود دہشتگردی کے خطرے کو کم کرتی ہے۔اس پالیسی پیپرز میں یہ بھی واضح کیا گیا کہ چین اور روس کے اس خطرے سے نمٹنے کے لیے واشنگٹن کے خیال میں بھارت اسٹریٹجک ساتھی ہوسکتا ہے۔

موضوعات:



کالم



کیا یہ کھلا تضاد نہیں؟


فواد حسن فواد پاکستان کے نامور بیوروکریٹ ہیں‘…

گوہر اعجاز سے سیکھیں

پنجاب حکومت نے وائسرائے کے حکم پر دوسری جنگ عظیم…

میزبان اور مہمان

یہ برسوں پرانی بات ہے‘ میں اسلام آباد میں کسی…

رِٹ آف دی سٹیٹ

ٹیڈکازینسکی (Ted Kaczynski) 1942ء میں شکاگو میں پیدا ہوا‘…

عمران خان پر مولانا کی مہربانی

ڈاکٹر اقبال فنا کوہاٹ میں جے یو آئی کے مقامی لیڈر…

بھکارستان

پیٹرک لوٹ آسٹریلین صحافی اور سیاح ہے‘ یہ چند…

سرمایہ منتوں سے نہیں آتا

آج سے دس سال قبل میاں شہباز شریف پنجاب کے وزیراعلیٰ…

اللہ کے حوالے

سبحان کمالیہ کا رہائشی ہے اور یہ اے ایس ایف میں…

موت کی دہلیز پر

باباجی کے پاس ہر سوال کا جواب ہوتا تھا‘ ساہو…

ایران اور ایرانی معاشرہ(آخری حصہ)

ایرانی ٹیکنالوجی میں آگے ہیں‘ انہوں نے 2011ء میں…

ایران اور ایرانی معاشرہ

ایران میں پاکستان کا تاثر اچھا نہیں ‘ ہم اگر…