کابل (مانیٹرنگ ڈیسک) افغان صدر اشرف غنی نے طالبان کے ساتھ امن مذاکرات کا منصوبہ پیش کیا ہے جس میں بالآخرطالبان کو ایک سیاسی جماعت کے طور پر تسلیم کیا گیا۔میڈیا رپورٹس کے مطابق اشرف غنی نے کابل میں ایک علاقائی کانفرنس کے دوران امن مذاکرات کا طریقہ کار بتایا جو ان کے بقول اس سے ملک میں امن لائے گا،
افغان صدر کا کہنا تھا ’جنگ بندی ہونی چاہیے اور طالبان کو ایک سیاسی جماعت کے طور پر تسلیم کیا جانا چاہیے، اعتماد سازی کا عمل شروع ہونا چاہیے۔ انھوں نے جنگ بندی کا مطالبہ کیا جس کے بعد طالبان ایک سیاسی جماعت بن کر انتخابات میں حصہ لے سکتے ہیں،انھوں نے طالبان قیدیوں کی رہائی کی بھی پیش کش کی۔افغان صدر نے طالبان سے کہا کہ اب فیصلہ آپ کے ہاتھوں میں ہے اسے قبول کریں اور ملک میں استحکام لے کر آئیں۔‘اشرف غنی کا کہنا تھا کہ اس پیشکش کے جواب میں عسکریت پسندوں کو افغانستان کی حکومت اور آئین کو تسلیم کرنا ہوگا۔ یہ نکتہ ماضی میں امن مذاکرات کی کوششوں کا لازمی جزو رہا ہے۔ اشرف غنی نے کہا ’ہم بغیر کسی طرح کی پیشگی شرائط پشکش کر رہے ہیں تاکہ ہم امن معاہدے تک پہنچ سکیں،انہوں نے کہا ہے کہ امن مذاکرات کا عمل طالبان کی جانب سے تسلیم شدہ نمائندہ گروہ کے ساتھ طے کیا جائے گا اس کے ساتھ ساتھ طالبان کابل یا کسی دوسری متفقّہ جگہ پر اپنا دفتر بھی قائم کر سکتے ہیں،اشرف غنی نے بتایا کہ اس امن عمل کو مربوط سفارتی حمایت حاصل ہوگی جس میں ہمسایہ ملک پاکستان بھی شامل ہوگا۔واضح رہے کہ پیر کو طالبان نے کہا تھا کہ وہ امریکہ کہ ساتھ براہ راست مذاکرات کے لیے تیار ہیں تاکہ 16 سال سے جاری جنگ کا حل نکالا جا سکے تاہم اس بیان میں یہ نہیں کہا گیا کہ آیا مذاکرات افغان حکومت کے ساتھ بھی ہوں گے یا نہیں۔ اگرچہ امریکہ چاہتا ہے کہ افغان حکومت کا اس عمل میں شامل ہونا لازمی ہے۔