افغان وزارت دفاع کا نئی ملیشیا فورس قائم کرنے کا اعلان

23  فروری‬‮  2018

کابل (آئی این پی)افغانستان کی وزارت دفاع نے تقریبا 36 ہزار اہل کاروں پر مشتمل ایک نئی ملیشیا تشکیل دینے کا اعلان کردیا جو ان علاقوں میں تعینات کی جائے گی جنہیں فوجی کارروائیوں کے دوران طالبان کے قبضے سے آزاد کرایا گیا ہے۔امریکی نشریاتی ادارے کی رپورٹ کے مطابق یہ اعلان ایک ایسے وقت ہوا ہے جب افغانستان کی موجودہ مقامی پولیس کے خلاف انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں شکایات طویل عرصے سے جاری ہیں۔

مقامی پولیس تربیت یافتہ مقامی ملیشیا پر مشتمل ہے جس کی تربیت امریکی فوج نے کی ہے اور انہیں تنخواہ بھی امریکی فوج ہی کی جانب سے دی جاتی ہے۔افغان وزارت خارجہ کے ترجمان دولت وزیری نے اپنے ایک مختصر بیان میں کہا ہے کہ نئی ملیشیا کے لیے 7500 اہل کار افغان نیشنل آرمی سے لیے جائیں گے اور ساڑھے 28 ہزار دوسرے افراد ہوں گے۔انہوں نے بتایا کہ تمام بھرتیاں ان علاقوں سے کی جائیں گی جو افغان حکومت کے کنٹرول میں ہیں اور انہیں تربیت دینے کے بعد طالبان سے واپس لیے جانے والے علاقوں میں تعینات کیا جائے گا تاکہ طالبان کو واپسی سے باز رکھا جا سکے۔انہوں نے یہ بات زور دے کر کہی کہ نئی ملیشیا کی بھرتی وزارت دفاع کرے گی اور وہ اسی وزارت کے تحت اپنے فرائض سرا نجام دے گی۔انسانی حقوق کے معروف ادارے ہیومن رائٹس واچ کے افغان امور کی ایک سینیر ریسرچر پیٹریشا گاسمن نے اس اعلان پر تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ افغان نیشنل آرمی کے ڈھانچے سے باہر کام کرنے والی فورسز کا احتساب ایک ایسا مسئلہ ہے جو ابھی تک حل نہیں ہو سکا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ افغان ملیشیا کے خلاف مقامی آبادیوں میں جنسی زیادتیوں کے الزامات ہیں۔تاہم افغان عہدے داروں کا اصرار ہے نئی ملیشیا کو فوج کے کنٹرول میں رکھنے سے اختیارات کا غلط اور ناجائز استعمال روکنے میں مدد ملے گی۔جمعرات کو یہ اعلان ایک ایسے وقت ہوا ہے جب ملک بھر میں افغان سیکیورٹی فورسز اور طالبان عسکریت پسندوں کے درمیان شدید جھڑپوں کی اطلاعات موصول ہو رہی ہیں۔

جس میں دونوں فریقوں نے ایک دوسرے کو بھاری نقصان پہنچانے کے دعوے کیے ہیں۔طالبان ملک کے 44 فی صد حصے پر یا تو قابض ہیں یا وہاں موجود ہیں اور وہ مسلسل سرکاری فورسز اور اہداف پر مہلک حملے جاری رکھے ہوئے ہیں۔صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی افغان جنگ سے متعلق نئی حکمت عملی کے تحت امریکی فورسز طالبان کے ٹھکانوں پر شدید فضائی حملے کر رہی ہیں ۔ انہیں توقع ہے کہ جنگ کے میدان میں دبا بڑھا کر طالبان کو فغان حکومت کے ساتھ مذارات کی میز پر آنے کے لیے مجبور کیا جا سکتا ہے۔شورش پسند گروپس بھی دبا بڑھانے کا عزم ظاہر کر چکے ہیں اور انہوں نے بہار کا موسم شروع ہونے سے پہلے ہی اپنے حملے سخت کر دیے ہیں۔افغان تنازع میں 2017 کے دوران ہلاک اور زخمی ہونے والوں کی تعداد 10 ہزار سے زیادہ تھی جب کہ اطلاعات کے مطابق سرکاری فورسز کا جانی نقصان 10 ہزار کے لگ بھگ بتایا جاتا ہے۔

موضوعات:



کالم



ریاست کو کیا کرنا چاہیے؟


عثمانی بادشاہ سلطان سلیمان کے دور میں ایک بار…

ناکارہ اور مفلوج قوم

پروفیسر سٹیوارٹ (Ralph Randles Stewart) باٹنی میں دنیا…

Javed Chaudhry Today's Column
Javed Chaudhry Today's Column
زندگی کا کھویا ہوا سرا

Read Javed Chaudhry Today’s Column Zero Point ڈاکٹر ہرمن بورہیو…

عمران خان
عمران خان
ضد کے شکار عمران خان

’’ہمارا عمران خان جیت گیا‘ فوج کو اس کے مقابلے…

بھکاریوں کو کیسے بحال کیا جائے؟

’’آپ جاوید چودھری ہیں‘‘ اس نے بڑے جوش سے پوچھا‘…

تعلیم یافتہ لوگ کام یاب کیوں نہیں ہوتے؟

نوجوان انتہائی پڑھا لکھا تھا‘ ہر کلاس میں اول…

کیا یہ کھلا تضاد نہیں؟

فواد حسن فواد پاکستان کے نامور بیوروکریٹ ہیں‘…

گوہر اعجاز سے سیکھیں

پنجاب حکومت نے وائسرائے کے حکم پر دوسری جنگ عظیم…

میزبان اور مہمان

یہ برسوں پرانی بات ہے‘ میں اسلام آباد میں کسی…

رِٹ آف دی سٹیٹ

ٹیڈکازینسکی (Ted Kaczynski) 1942ء میں شکاگو میں پیدا ہوا‘…

عمران خان پر مولانا کی مہربانی

ڈاکٹر اقبال فنا کوہاٹ میں جے یو آئی کے مقامی لیڈر…