اتوار‬‮ ، 09 ‬‮نومبر‬‮ 2025 

گورنر کاافغان صدر اشرف غنی کا حکم ماننے سے صاف انکار

datetime 19  فروری‬‮  2018
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

مزار شریف(آن لائن) افغانستان میں ایک اور افغان صوبائی گورنر نے صدر اشرف غنی کا حکم ماننے سے انکار کرتے ہوئے عہدہ چھوڑنے سے انکار کردیا، جس کے بعد سیاسی بحران پر مغرب کی حمایت یافتہ حکومت کی کمزوری سامنے آگئی ہے۔غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطا بق افغانستان کے شمال صوبے سمنگان کے گورنر عبدالکریم خدام کی جانب سے اپنے پڑوسی صوبے بلخ کے گورنر عطا محمد نور کی پیروی کرتے ہوئے عہدے سے ہٹنے کے حکم کو ماننے سے انکار کردیا گیا۔

اس حوالے سے گورنر عبدالکریم خدام کا کہان تھا کہ ’ مجھے ہٹانے کا فیصلہ سیاسی ہے اور میں اسے قبول نہیں کرتا، میں نے سمنگان کے لیے بہتر کام کیا ہے اور میرے لوگ مجھے جانے نہیں دیں گے‘۔دوسری جانب اشرف غنی کی جانب سے عطا محمد نور سے جاری تنازعات ختم کرنے کے لیے کافی ہفتوں سے جدوجہد جاری ہے، تاہم ان کی جانب سے بلخ کی گورنر شپ واپس دینے سے انکار کردیا تھا۔خیال رہے کہ یہ صوبہ وسطی ایشیا میں اہم تجارتی راستوں تک پھیلا ہوا ہے اور اس میں افغانستان کا دوسرا بڑا شہر مزار شریف بھی شامل ہے۔واضح رہے کہ طالبان جنگجوؤں کی جانب سے افغان دارالحکومت کابل میں دہشت گردی کے واقعات میں اضافہ ہوگیا ہے اور آئے روز شہر کو خود کش حملوں کا نشانہ بنایا جاتا ہے جبکہ اس تنازعے نے رواں برس ہونے والے انتخابات سے پہلے ہی اشرف غنی کی حکومت کو کمزور کردیا ہے۔گورنر عبدالکریم خدام ایک ترکمان ہیں لیکن وہ اور عطا محمد نور دونوں جمعیت اسلامی سے تعلق رکھتے ہیں اور ان کی جماعت کو فارسی بولنے والی تاجکس کی حمایت حاصل ہے جن کی اشرف غنی اور پختونوں کے ساتھ دشمنی میں بھی تیزی سے اضافہ ہوا ہے۔اگرچہ اشرف غنی کے ساتھ جمعیت اسلامی سے تعلق رکھنے والے عبداللہ عبداللہ چیف ایگزیکٹو کی طاقت کے ساتھ شریک ہیں لیکن جمعیت اسلامی کی جانب سے اشرف غنی پر طاقت کی اجارہ داری اور پختونوں کی حمایت کا الزام لگایا جاتا رہا ہے۔

اسی طرح ان دونوں کے درمیان اس تقسیم کو دور کرنے کے لیے حکومت کی جانب سے ایک نیا کام کیا گیا اور ایک نئے الیکٹرانک کارڈ متعارف کرائے گئے جس میں حزب مخالف کے لوگوں کے لیے بھی قومی شناخت ’افغان ‘ کی اصطلاح کا استعمال کیا گیا جو گزشتہ ادوار میں پختون کے لیے استعمال ہوتی تھی۔تاہم بہت سے تاجکس کی جانب سے اس اصطلاح کو پختون کی جانب سے غلبے کے طور پر لیا گیا اور انہوں نے ان کارڈ کو تسلیم کرنے سے انکار کردیا۔اسی حوالے سے افغان صدر اشرف غنی اور ان کی بیوی نے نام نہاد ’ ای تذکراس‘ کی حمایت کرنے کے لیے گزشتہ ہفتے اپنے پہلے نئے کارڈ حاصل کیے، تاہم اس اقدام سے صرف حکومتی ڈویڑن پر غور کیا گیا کیونکہ جمعیت کے رہنماؤں کی جانب سے اس اقدام کو نظر انداز کردیا گیا ہے اور اس پر مزید پیش رفت کے لیے بات چیت کی ضرورت ہے۔

موضوعات:

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



آئوٹ آف سلیبس


لاہور میں فلموں کے عروج کے زمانے میں ایک سینما…

دنیا کا انوکھا علاج

نارمن کزنز (cousins) کے ساتھ 1964ء میں عجیب واقعہ پیش…

عدیل اکبرکو کیاکرناچاہیے تھا؟

میرا موبائل اکثر ہینگ ہو جاتا ہے‘ یہ چلتے چلتے…

خود کو ری سیٹ کریں

عدیل اکبر اسلام آباد پولیس میں ایس پی تھے‘ 2017ء…

بھکاریوں سے جان چھڑائیں

سینیٹرویسنتے سپین کے تاریخی شہر غرناطہ سے تعلق…

سیریس پاکستان

گائوں کے مولوی صاحب نے کسی چور کو مسجد میں پناہ…

کنفیوز پاکستان

افغانستان میں طالبان حکومت کا مقصد امن تھا‘…

آرتھرپائول

آرتھر پائول امریکن تھا‘ اکائونٹس‘ بجٹ اور آفس…

یونیورسٹی آف نبراسکا

افغان فطرتاً حملے کے ایکسپرٹ ہیں‘ یہ حملہ کریں…

افغانستان

لاہور میں میرے ایک دوست تھے‘ وہ افغانستان سے…

یہ ہے ڈونلڈ ٹرمپ

لیڈی اینا بل ہل کا تعلق امریکی ریاست جارجیا سے…