کوالالمپور(این این آئی)ملائیشیا میں ایک سیاست دان نے کہاہے کہ ایک گھریلو ملازمہ کی اپنے آجر کے مبینہ برے سلوک کی وجہ سے موت واقع ہو گئی ہے۔غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق ہلاک ہونے والی ملازمہ کا نام ایڈیلینا ہے اور ان کا تعلق انڈونیشیا سے ہے۔وہ ملائیشیا میں ایک خاندان کے لیے گھریلو ملازمہ کے طور پر کام کر رہی تھیں۔ایڈیلینا کے آجر پر الزام ہے کہ وہ انھیں کھانا فراہم نہیں کرتے تھے۔
اور انھیں زخموں کا علاج کروانے کی اجازت نہیں تھی۔ایڈیلینا کو دس فروری کو اس وقت بچایا گیا تھا جب ان کے ایک پڑوسی نے ان کی حالت کے بارے میں سیاست دان سٹیون سم کو اطلاع دی اور انھیں اتوار کو ایک ہسپتال میں داخل کروایا گیا جہاں وہ جانبر نہ ہو سکیں۔پولیس نے ملائیشیا کی سرکاری نیوز ایجنسی کو بتایا کہ ایک 36 سالہ خاتون اور ان کے بھائی سے اس حوالے سے تفتیش کی جا رہی ہے۔ان کی 60 سالہ والدہ کو بھی پولیس حراست میں رکھا گیا ہے۔انڈونیشیا کے شہری تحفظ کے ادارے کے ڈائریکٹر لالو محمد اقبال نے بتایا ایک اندازے کے مطابق انڈونیشیا کے 25 لاکھ افراد ملائیشیا میں ملازمت کرتے ہیں جن میں سے نصف غیر قانونی ہیں۔ان کے مطابق دیگر گھریلو ملازم میانمار، فلپائن، ویت نام، بنگلہ دیش، لاؤس، کمبوڈیا، سری لنکا اور تھائی لینڈ سے آتے ہیں۔محمد اقبال کا کہنا تھا کہ وہ ملائیشیا اور انڈونیشیا کی حکومتوں سے گھریلو ملازمین کی حفاظت کے لیے قوانین کو کو بہتر بنانے پر زوز دے رہے ہیں۔