انقرہ (مانیٹرنگ ڈیسک) شام کے شہر عفرین میں ترکی کا فوجی آپریشن جاری ہے اور ترک حکومت اپنی جانب سے دہشت گرد قرار دیے جانے والے عناصر کے خلاف جنگ کے حوالے سے بین الاقوامی حمایت حاصل کرنے کے لیے تگ و دو میں ہے،البتہ ترکی کی ان کوششوں
کو علاقائی اور بین الاقوامی سطح پر مسترد کیے جانے کا سامنا ہے۔ ایرانی میڈیا نے بھی اپنی توپوں کا رخ ترکی کے آپریشن کی جانب کرتے ہوئے اسے دوسروں کے امور میں مداخلت شمار کیا ہے۔ ترکی نے اسے جھوٹا پروپیگنڈہ اور ایران کا سرکاری موقف قرار دیا ہے۔اس حوالے سے جس چیز نے ترکی کو سب سے زیادہ پریشان کیا ہے وہ ایران کے سرکاری ٹی وی کی جانب سے عفرین کے معرکے کے بارے میں وڈیوز کا نشر کیا جانا ہے۔ ان وڈیوز میں شہریوں کو نشانہ بنانے کی بات کی گئی ہے جو انقرہ کے بیانات سے مکمل طور مختلف ہے۔ترکی کے نزدیک ایرانی موقف ایک طرح کی احسان فراموشی ہے۔ اس لیے کہ ایران میں حالیہ احتجاجی مظاہروں کے دوران انقرہ حکومت بھرپور انداز سے ایران کے ساتھ کھڑی تھی اور ترکی اس کے مقابل ایران کی جانب سے حمایت کی توقع کر رہا تھا۔ شام کے شہر عفرین میں ترکی کا فوجی آپریشن جاری ہے اور ترک حکومت اپنی جانب سے دہشت گرد قرار دیے جانے والے عناصر کے خلاف جنگ کے حوالے سے بین الاقوامی حمایت حاصل کرنے کے لیے تگ و دو میں ہے