بدھ‬‮ ، 20 ‬‮نومبر‬‮ 2024 

طالبان پھر اقتدار میں،صرف تین دن میں افغانستان کی حکومت ختم،افغان صدر اشرف غنی کے تہلکہ خیزانکشافات و اعترافات، کھلبلی مچ گئی

datetime 18  جنوری‬‮  2018
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

واشنگٹن (مانیٹرنگ ڈیسک) افغانستان کے صدر اشرف غنی نے عندیہ دیا ہے کہ امریکی امداد کے بغیر افغان حکومت کا وجودہ باقی نہیں رہے گا اور افغان نیشنل آرمی کی بنیادیں 6 ماہ سے زیادہ عرصے تک قائم نہیں رہ سکیں گیں۔افغان میڈیا رپورٹس کے مطابق جمعرات کو افغان صدر اشر ف غنی نے نجی ٹی وی کو انٹرویو دیتے ہوئے اقرار کیا کہ افغانستان کی حکومت مکمل طورپر واشنگٹن کے رحم و کرم پر ہے،مختلف ماہرین کا نقطہ نظر بالکل ٹھیک ہے،

حکومت ابھی اس قابل نہیں کہ اپنی فوج کو امریکی امداد کے بغیر 6 ماہ تک چلا سکیں، اگر امریکا امداد سے ہاتھ کھنیچ لیتا تو ہماری حکومت تیسرے روز ہی گر جائے گی،اشرف غنی نے اقرار کیا کہ پشتون بیلٹ کے بڑے حصے پر طالبان کا کنٹرول ہے اور کابل حکومت انہیں بے دخل کرنے کی صلاحیت نہیں رکھتی۔افغان صدر نے بتایا کہ افغانستان کو 21 بین الااقوامی دہشت گرد تنظمیوں سے خطرہ ہے اور درجنوں خودکش حملہ آوار افغانستان بھیجے جارہے ہیں۔اشرف غنی کا کہنا تھا کہ ‘ادھر خودکش حملہ آور پیدا کرنے کی فیکٹری ہے اور ہم محاذ جنگ میں ہیں، طالبان نے عوام کو اتنا خوفزدہ کردیا ہے کہ وہ حکومت پر یقین کرنیپر آمادہ نہیں ہیں۔ذرائع کا کہنا ہے کہ انٹرویو کے دوران جب صحافی نے افغان صدر سے سوال کیا کہ ‘اگر آپ اپنے دارالحکومت کو محفوظ نہیں بنا سکتے تو کیسے پورے ملک کو بچا سکتے ہیں’، جس پر انہوں نے کہا کہ ‘آپ مجھے بتائیں کیا نیوریارک پر حملہ روک سکتے ہیں؟ کیا آپ لندن کو حملوں سے بچا سکتے ہیں۔دوسری جانب افغانستان میں امریکی فوج کے کمانڈر جنرل جون نیکولسن نے کہا کہ امریکا کی نئی تزویزاتی حکمت عملی کے تحت پاکستان پر ‘تعاون’ کے لیے سخت دباؤ ڈالا جارہا ہے، افغانستان میں امریکا کا 16 واں برس ہے تاہم واشنگٹن طویل جنگ میں یقیناً کامیابی حاصل کریگا،اسی دوران ‘کابل حملے میں اور امریکا کی طویل جنگ ’ نامی رپورٹ میں انکشاف کیا گیا کہ امریکا نے

افغانستان میں جنگی محاذ پر اپنے ڈھائی ہزار فوجیوں سمیت 10 کھرب ڈالر کی خطیر رقم کی قربانی دے چکا ہے لیکن افغانستان کا دارالحکومت تاحال نشانے پر ہے جبکہ جنگ کے اختتام کا دور دور تک کوئی امکان نہیں۔افغان صدر کی طرح جنرل نیکولسن نے اس امر پر امید کا اظہار کیا کہ نئی پالیسی کے تحت وہ جنگ کو اختتامی مرحلے میں دھکیل دیں گے اور اسی پالیسی سے جیت ممکن ہو گی۔واضح رہے کہ گزشتہ ہفتے ٹرمپ انتظامیہ نے 1 ہزار عسکری مشیروں کو افغانستان میں بھیجنے کا فیصلہ کیا تھا۔

موضوعات:



کالم



ہم سموگ سے کیسے بچ سکتے ہیں؟


سوئٹزر لینڈ دنیا کے سات صاف ستھرے ملکوں میں شمار…

بس وکٹ نہیں چھوڑنی

ویسٹ انڈیز کے سر گارفیلڈ سوبرز کرکٹ کی چار سو…

23 سال

قائداعظم محمد علی جناح 1930ء میں ہندوستانی مسلمانوں…

پاکستان کب ٹھیک ہو گا؟

’’پاکستان کب ٹھیک ہوگا‘‘ اس کے چہرے پر تشویش…

ٹھیک ہو جائے گا

اسلام آباد کے بلیو ایریا میں درجنوں اونچی عمارتیں…

دوبئی کا دوسرا پیغام

جولائی 2024ء میں بنگلہ دیش میں طالب علموں کی تحریک…

دوبئی کاپاکستان کے نام پیغام

شیخ محمد بن راشد المختوم نے جب دوبئی ڈویلپ کرنا…

آرٹ آف لیونگ

’’ہمارے دادا ہمیں سیب کے باغ میں لے جاتے تھے‘…

عمران خان ہماری جان

’’آپ ہمارے خان کے خلاف کیوں ہیں؟‘‘ وہ مسکرا…

عزت کو ترستا ہوا معاشرہ

اسلام آباد میں کرسٹیز کیفے کے نام سے ڈونٹس شاپ…

کنفیوژن

وراثت میں اسے پانچ لاکھ 18 ہزار چارسو طلائی سکے…