قاہر ہ (آن لائن)مصر کے مفتی اعظم نے رقوم کی منتقلی کے لیے ڈیجیٹل اور ورچوئل کرنسی بٹ کوائن کے استعمال کے خلاف فتویٰ جاری کر دیا ۔ شائع ہونے والے فتوے میں مفتی اعظم شوقی ابراہیم عبدالکریم نے کہا ہے کہ مسلمانوں کو خرید و فروخت کے لیے بِٹ کوائن کے استعمال کی اجازت نہیں ہے۔ان کا کہنا تھا کہ ڈیجیٹل کرنسی کے استعمال سے فراڈ اور دھوکہ دہی کا خطرہ ہے اور اس کے تیزی سے اتار چڑھاو سے افراد اور اقوام کو نقصان پہنچ
سکتا ہے۔مفتی اعظم کا کہنا تھا کہ انھوں نے یہ فیصلہ کرنے سے پہلے معاشی ماہرین سے بھی مدد لی تھی۔خیال رہے کہ گذشتہ برس نومبر میں ڈیجیٹل اور ورچوئل کرنسی بِٹ کوائن سے شکاگو کی سی بی او ای فیوچرز ایکسچینج میں پہلی بار خرید و فروخت کا سلسلہ شروع ہوا تھا۔ جس کے بعد سرمایہ کاروں کو یہ سہولت ملی کہ وہ اس کی قیمت کے بڑھنے یا کم ہونے پر بازی لگائیں۔ یہ عام کرنسی کا ‘متبادل’ ہے جو کہ اکثر آن لائن استعمال ہوتا ہے۔ اس کی اشاعت نہیں ہوتی ہے اور یہ بینکوں میں نہیں چلتا۔ روزانہ 3600 بِٹ کوائن تیار ہوتے ہیں اور ابھی ڈیڑھ کروڑ سے زیادہ بِٹ کوائن استعمال میں ہیں۔ بِٹ کوائن کو کرنسی کی ایک نئی قسم کہا جاتا ہے۔ اگرچہ دیگر کرنسیوں کی طرح اس کی قدر کا تعین بھی اسی طریقے سے ہوتا ہے کہ لوگ اسے کتنا استعمال کرتے ہیں۔ بِٹ کوائن کی منتقلی کے عمل کے لیے ‘مِننگ’ کا استعمال ہوتا ہے جس میں کمپیوٹر ایک مشکل حسابی طریق? کار سے گزرتا ہے اور 64 ڈیجٹس کے ذریعے مسئلے کا حل نکالتا ہے۔ ڈیٹا ٹریک تحقیق کے نک کولاز نے کہا کہ بِٹ کوائن کے مستقبل میں ایکسچینج میں شامل کیے جانے نے اسے جواز بخشا ہے کہ یہ ملکیت ہے جس کی آپ تجارت کر سکتے ہیں۔