بیجنگ(اے این این) چین نے بھارت کو خبردار کیا ہے کہ وہ اپنی فوج کو قابو میں رکھے اور سرحدی معاہدوں پر عمل کرے۔بھارتی میڈیا رپورٹس کے مطابق چینی وزارت دفاع کے ترجمان کرنل رین نے ڈوکلام تنازع کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ بھارتی سرحدی دستوں کو قابو میں رکھنا بھارت کی ذمہ داری ہے، ساتھ ہی جو معاہدے ہوئے ہیں ان پر عمل بھی کیا جائے۔ترجمان کا مزید کہنا تھا کہ چینی فوج نے2017 میں اپنے علاقے کا پورے عزم سے دفاع
کیا ہے۔ترجمان کرنل رین نے کہا کہ چینی فوج، بھارت کے ساتھ ڈوکلام تنازع سے نمٹنے کیلئے پر عزم ہے، ساتھ ہی بحیرہ جنوبی چین میں بھی اپنے اقتدار اعلی کو برقرار رکھنے کیلئے تیار ہے۔دوسری طرف بھارت کا کہنا ہے کہ وہ کیملاش مان سرور یاترا کے لیے چین سے رابطے میں ہے جو2017 میں ڈوکلام تنازع کی وجہ سے نہیں ہوسکی تھی۔یاد رہے کہ رواں برس جولائی میں ڈوکلام کے علاقے میں ایک سڑک کی تعمیر کے معاملے پر چینی اور بھارتی افواج ایک دوسرے کے آمنے سامنے آگئی تھیں۔یہ علاقہ بھارت کے شمال مشرقی صوبے سکم اور پڑوسی ملک بھوٹان کی سرحد سے ملتا ہے، اس علاقے کی ملکیت کے حوالے سے بھوٹان اور چین کا تنازع کافی عرصے سے جاری ہے، جبکہ بھارت بھوٹان کی حمایت کرتا ہے۔رواں برس جولائی میں چین نے یہاں سڑک کی تعمیر شروع کی، جس کے بعد بھوٹان کی حمایت میں بھارت نے یہاں اپنی فوجیں بھیجیں تاکہ نئی سڑک کی تعمیر کو روکا جاسکے۔بعدازاں اگست کے آخر میں بھارتی فوج نے تنازع ختم کرنے کا فیصلہ کرتے ہوئے فوجی اہلکاروں کو علاقہ خالی کرنے کا حکم دے دیا تھا۔اس حوالے سے بھارتی وزارت خارجہ کا کہنا تھا کہ بیجنگ سے مذاکرات کے بعد مفاہمت طے پا گئی ہے۔یہ بھی یاد رہے کہ بھارت اور چین کے درمیان ریاست آروناچل پردیش کے معاملے پر 1962 میں ایک جنگ ہوچکی ہے۔ رواں برس جولائی میں ڈوکلام کے علاقے میں ایک سڑک کی تعمیر کے معاملے پر چینی اور بھارتی افواج ایک دوسرے کے آمنے سامنے آگئی تھیں۔