انقرہ(مانیٹرنگ ڈیسک) متحدہ عرب امارات کے وزیرخارجہ کی جانب سے ترک نژاد مدینہ کے گورنر فردین پاشا کے خلاف متنازع بیان کو ری ٹوئٹ کرنے کے اقدام کے بعد ترک انتظامیہ نے انقرہ میں اس سڑک کا نام بدل کر فردین پاشا رکھنے پر غور شروع کردیا، جہاں اماراتی سفارتخانہ قائم ہے۔مشرق وسطی کی دو اہم ریاستوں، ترکی اور متحدہ عرب امارات، کے درمیان سفارتی کشیدگی کا سلسلہ رواں ہفتے کے اوائل میں اس وقت شروع ہوا تھا
جب اماراتی وزیر خارجہ شیخ عبداللہ بن زاید نے سوشل میڈیا پر ایک پیغام کو ری ٹوئٹ تھا، جس میں الزام لگایا گیا تھا کہ ترک نژاد مدینہ کے گورنر فردین پاشا نے پہلی جنگ عظیم کے دوران مدینہ سے پیسہ اور دیگر چیزیں چوری کی تھیں۔مذکورہ الزام کے بعد ترک صدر طیب اردگان نے کڑی تنقید کرتیہوئے کہا کہ تھا کہجب برطانوی فوجیوں نے مدینے کا محاصرہ کیا تو فردین شاپا نے مدینہ کی حفاظت کی اور بہتان لگانے یہ بتائیں کہ اس وقت ان کے آباو اجداد کہاں تھے؟ترک سرکاری ذرائع کے مطابق سڑک کا نام بدلنے کے حوالے سے انقرہ کے میئر نے ضروری احکامات جاری کردیئے ہیں۔طیب اردگان نے جمعرات کو نام لیے بغیر متحدہ عرب امارات کے وزیر کو جاہل قرار دیا تھا جبکہ متحدہ عرب امارات کی جانب سے تنازع پر تاحال کوئی ردعمل سامنے نہیں آیا۔ترکی کی سرکاری نیوز ایجنسی اناطولیہ کا کہنا تھا کہ ترکی کی وزارت خارجہ نے انقرہ میں اماراتی ناظم الامور کو طلب کیا اور واقعے پر شکایت کی۔اماراتی سفارتکار کی عارضی غیر حاضری کے باعث ناظم الامورفی الحال ترکی میں متحدہ عرب امارات کے سفارتکار کے فرائض انجام دے رہے ہیں۔واضح رہے کہ متنازع ٹوئٹ علی العراقی نامی صارف کی جانب سے کیا گیا تھا، جو خود کو جرمنی میں رہنے والا ایک عراقی نژاد دانتوں کا ڈاکٹر ظاہر کرتے ہیں۔ متحدہ عرب امارات اور سعودی عرب کے درمیان نئے اتحاد کا قیامعلی العراقی نے ترک دور حکمرانی کے
حوالے سے کہا تھا کہ گورنر مدینہ فردین پاشا چور تھے اور انہوں نے مدینہ میں لوٹ مار کی اور شہریوں کو اغوا کرکے انہیں ٹرین میں بھر کر شام اور استنبول لے گئے تھے۔واضح ہے کہ متحدہ عرب امارات اور ترکی کے مابین شدید عدم اعتماد، اس وقت شروع ہوا جب سعودی عرب سمیت دیگر ممالک کے قطر کے ساتھ تعلقات کشیدہ صورت حال اختیار کر گئے جن میں متحدہ عرب امارات بھی شامل ہے جبکہ اس معاملے میں انقرہ نے دوحہ کی حمایت کی تھی۔