کابل(مانیٹرنگ ڈیسک)افغان صوبہ بلخ کے بااختیار گورنر عطا محمد نور نے ملکی صدر محمد اشرف غنی کی جانب سے استعفی قبول کیے جانے کے بعد عہدے سے برطرف ہونے سے انکار کر دیا ، گورنر عطا محمد نورگزشتہ 16 برسوں سے اس عہدے پر براجمان ہیں، ان کا شمار ایک ایسی سرمایہ دار اور بااختیار شخصیت کے طور پر ہوتا ہے، جس کے پاس مسلح حامیوں کی ایک بڑی تعداد موجود ہے۔میڈیارپورٹس کے مطابق حالیہ تنازعہ
اس وقت پیدا ہوا جب دو روز قبل مقامی حکومتوں کے خود مختار ادارے کی جانب سے جاری کردہ اعلامیے میں اعلان کیا گیا کہ صدر غنی نے گورنر عطا محمد نور کا استعفی قبول کر لیا ہے اور انجینئر داؤد کو بلخ کے نئے گورنر کی حیثیت سے منتخب کر لیا ہے۔ انفرادی طور پر عطا محمد نور اور صوبے میں ان کے حامی عہدیداروں نے فیصلہ ماننے سے واضح انکار کر دیا ہے۔ انہوں نے افغانستان متعین غیر ملکی افواج کو مداخلت نہیں کرنے کا کہا اور اپنے عہدے کے دفاع کا عزم ظاہر کیا ۔ دارالحکومت کابل میں ان کی جماعت کے صدر اور ملکی وزیر خارجہ صلاح الدین ربانی نے ہنگامی اجلاس کے بعد صدر غنی پر زور دیا کہ وہ اپنے فیصلے پر پھر سے غور کریں اور ساتھ ہی یہ دھمکی بھی دی ہے کہ دوسری صورت میں ‘جمعیت’ حکومت سے علیحدہ ہوجائے گی، جس کے بعد پیدا ہونے والے حالات کے ذمہ دار صدر مملکت خود ہوں گے۔ گورنر عطا محمد نور نے ملکی صدر محمد اشرف غنی کی جانب سے استعفی قبول کیے جانے کے بعد عہدے سے برطرف ہونے سے انکار کر دیا ، گورنر عطا محمد نورگزشتہ 16 برسوں سے اس عہدے پر براجمان ہیں، ان کا شمار ایک ایسی سرمایہ دار اور بااختیار شخصیت کے طور پر ہوتا ہے، جس کے پاس مسلح حامیوں کی ایک بڑی تعداد موجود ہے۔ حالات کے ذمہ دار صدر مملکت خود ہوں گے۔