انقرہ(آن لائن) مشرق وسطی میں اس وقت قیاس آرائیوں کا نیا سلسلہ شروع ہوا گیا جب ترکی کے صدر رجب طیب اردوگان نے متحدہ عرب امارات کے وزیرخارجہ کو اپنی حیثیت میں رہنے کی تلقین کی۔خیال رہے کہ متحدہ عرب امارات کے وزیر خارجہ شیخ عبداللہ بن زاید نے سوشل میڈیا پر ایک پیغام میں ترک صدر پر الزام عائد کیا تھا کہ اردوگان کے آباو اجداد نے 20 ویں صدی کے اوائل میں مدینہ کے لوگوں کو اغوا کیا تھا۔ عرب امارات کے وزیر
خارجہ کی جانب سے مذکورہ ٹوئٹ ایک تحریر کے جواب میں سامنے آیا تھا۔ٹوئٹر پر علی العراقی نامی ایک صارف نے اپنے پیغام میں کہا تھا کہ گورنر مدینہ فردین پاشا چور تھا۔جس کے بعد متحدہ عرب امارات کے اعلی عہدیدار نے ٹوئٹر تحریر کو شیئر کرتے ہوئے مذکورہ جواب دیا۔کہا جارہا ہے کہ علی العراقی نامی صارف نے خود کو جرمنی میں رہائش پذیر دانتوں کا ڈاکٹر ظاہر کیا ہے۔علی العراقی نے کہا کہ سابق مدینہ گورنر نے مدینہ میں لوٹ مار کی اور شہریوں کو اغوا کرکے انہیں ٹرین میں بھر کر شام اور استنبول لے گئے۔مذکورہ صارف نے مزید ٹوئٹ کیا کہ مدینہ کے گورنر طیب اردوگان کے آباو اجداد تھے اور یہ ہی تاریخ عرب مسلم کے ساتھ منسلک ہے۔ترک صدر نے متحدہ عرب امارات کے وزیر خارجہ کو اپنی حیثیت میں رہنے کی تلقین کرتے ہوئے ٹوئٹر پر صارف کے دعوے پر برہمی کا اظہار کیا۔طیب اردوگان نے گرج دار انداز میں کہا کہ بدقسمتی سے جو لوگ مدینہ میں ہیں وہ بے شرمی اور بے رحمی سے بہتان آمیز رویہ اختیار رہے ہیں، پہلے اپنی حیثیت کو پہچانو، اس کا مطلب یہ ہوا کہ تم اس ملک سے آگاہ نہیں، تم اردوگان سے واقف نہیں، تم اردوگان کے آباؤ اجداد کی تاریخ سے لاعلم ہو۔طیب اردگان نے کہا کہ جب مدینے کا محاصرہ کیا گیا تو فردین پاشانے مدینہ کی حفاظت کی تھی اوراس وقت بہتان لگانے والوں کے آباو اجداد کہاں تھے؟طیب اردوگان کے ترجمان نے ٹوئٹر پیغام پر اسے جھوٹ پر مبنی پروپیگنڈا قرار دیتے ہوئے کہا کہ گورنر فردین پاشا نے برطانوی فوجیوں کے حملے میں مدینہ کی حفاظت کی تھی۔