ریاض/نیویارک(این این آئی/ سی پی پی)سعودی عرب کے فرماںروا شاہ سلمان نے فلسطینی صدر محمود عباس کو یقین دلایا ہے کہ وہ یروشلم پر فلسطینیوں کے موقف کی حمایت کرتے ہیں۔ میڈیارپورٹس کے مطابق سعودی دارالحکومت ریاض میں ہونے والی میٹنگ میں دونوں اطرف کے سینیئر اہلکار بھی شریک تھے۔ اس میٹنگ میں سعودی عرب کے ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان شریک نہیں ہوئے۔
وہ تقریباً ایک ماہ قبل فلسطینی لیڈر سے ملاقات کر چکے ہیں۔ عباس اور شہزادہ محمد کی ملاقات صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے یروشلم کو اسرائیلی دارالحکومت تسلیم کرنے کے سے قبل ہوئی تھی۔ ٹرمپ نے یہ اعلان چھ دسمبر کو کیا تھا۔دریں اثنا اقوام متحدہ میں پاکستان کی مستقل مندوب ملیحہ لودھی نے کہا ہے کہ امریکی صدرکے فیصلے سے مشرق وسطیٰ میں تناؤبڑھے گا، اس لیے امریکا مقبوضہ بیت المقدس سے متعلق فیصلہ واپس لے۔ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں ملیحہ لودھی نے سلامتی کونسل میں عالمی امن و سلامتی کو چیلنجز پر مباحثے میں اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ فلسطین اورکشمیر کے عوام انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں کا سامنا کررہے ہیں، سلامتی کونسل کی تمام قراردادوں پرعملدرآمد کی ضرورت ہے، عالمی برادری تنازعات کے حل کی بجائے تماشا دیکھ رہی ہے جب کہ بیرونی قبضے، سیاسی و معاشی نا انصافیوں، غربت کے خاتمہ کی ضرورت ہے۔ ملیحہ لودھی نے خطاب میں کہا کہ افریقہ سے افغانستان تک تنازعات عالمی امن و استحکام کیلئے خطرہ ہیں، شام، لیبیا اوریمن میں خانہ جنگی سے انسانی انخلاء بڑھ رہا ہے، عالمی امن و استحکام کیلئے فوجی کارروائیوں کے بجائے سیاسی حل تلاش کئے جائیں جب کہ یروشلم کی حیثیت میں تبدیلی پہلے سے افراتفری کا شکار خطے کے مسائل کوبڑھائے گی۔ پاکستان کی مستقل مندوب ملیحہ لودھی نے
خطاب میں کہا کہ کشمیراورفلسطین کے عوام انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کے شکارہیں، قابض افواج کشمیراورفلسطین میں مسلسل ظلم وجبرکررہی ہیں، کشمیراورفلسطین اقوام متحدہ کے چارٹرپرحل طلب مسئلے ہیں، امن کیلئے فوری حل طلب مسائل پرتوجہ دینا ضروری ہے، یہ مسائل اب حل ہونا چاہئیں جب کہ سلامتی کونسل کی تمام قراردادوں پربلاامتیازعملدرآمد کیا جائے۔ملیحہ لودھی نے
اپنے خطاب بیت المقدس سے متعلق امریکی صدر کے فیصلے پرکہا کہ امریکی صدرکے فیصلے سے مشرق وسطیٰ میں تناؤبڑھے گا، اس لیے امریکا مقبوضہ بیت المقدس سے متعلق فیصلہ واپس لے۔ واضح رہے کہ امریکا کے بیت المقدس سے متعلق فیصلے کے بعد دنیا بھرمیں احتجاج تاحال جاری ہے جب کہ اس متعلق اقوام متحدہ کا خصوصی اجلاس طلب کیا گیا ہے جس میں اوآئی سی کا سفارت گروپ قرارداد پیش کرے گا۔