لند ن (آن لائن)بر طانوی نائب وزیر اعظم ڈیمیئن گرین کو ایک انکوائری کے بعد کابینہ سے برطرف کر دیا گیا ہے جس میں یہ ثابت ہو گیا تھا کہ انھوں نے وزارتی ضابطہ کار کی خلاف ورزی کی ہے۔اس بات کی تصدیق ہونے کے بعد کہ انھوں نے 2008 میں اپنے دفتر کے کمپیوٹر سے ملنے والے فحش مواد سے متعلق ’غلط اور گمراہ کرنے والے‘ بیانات دیے تھے انھیں ’مستعفی ہونے کے لیے کہا گیا‘۔
ڈیمیئن گرین نے مصنفہ کیٹ میٹلبی کو 2015 میں پریشانی ہونے پر بھی معذرت کی ہے۔لارا کوئنزبرگ کا کہنا ہے کہ ’وزیراعظم کے پاس کوئی اور راستہ نہیں تھا سوائے ان سے جانے کا کہنے کے۔بی بی سی کے سیاسی مدیر کا کہنا ہے کہ وزیراعظم تھریسا مے کے سب سے قریبی دوست کے جانے کے بعد ’اب وہ ایک تنہا شخصیت رہ گئی ہیں۔ڈیمیئن گرین پہلے سیکریٹری سٹیٹ تھے اور اس کے فوراً بعد ہی نائب وزیراعظم بن گئے۔
وہ دو ماہ کے عرصے میں مستعفی ہونے والے کابینہ کے تیسرے وزیر ہیں۔ ان سے قبل مائیکل فیلن اور پریتی پٹیل گذشتہ ماہ نومبر میں مستعفی ہو گئے تھے۔اپنے تحریری بیان میں برطانوی وزیراعظم نے ڈیمیئن گرین کے جانے پر ’گہرے افسوس‘ کا اظہار کیا ہے، لیکن کہا ہے کہ ان کا ’کام اس سے کہیں کم تھا جس کی ایک وزیر سے امید ہوتی ہے۔خیال رہے کہ ڈیمیئن گرین پر صحافیوں اور مصنفہ کیٹ میٹلبی کے ساتھ برا رویہ رکھنے کے الزامات کی تحقیقات چل رہی تھیں۔