بیجنگ (آئی این پی ) بھارت نے اگر سبق نہ سیکھا تو اس کے اقدامات سے با لآخر چین بھارت تعلقات کو نقصان پہنچے گا ،بھارت کا شکریہ کہ اس نے حالیہ ڈوکلام تنازعہ کے بعد مغربی حصے میں چین کو اپنی حکمت عملی بہتر بنانے پر مجبور کر دیا ہے ، چین کے مغربی بارڈر پر کئی کمزوریاں تھیں لیکن ڈوکلام تنازعے کے بعد چین نے ان پر قابو پالیا ہے کیونکہ ڈوکلام تنازعہ کی اصل وجہ
بھارتی اقدامات ہیں ۔ان خیالات کا اظہار چینی اکیڈیمی آف ملٹری سائنسز کے میجرجنرل پینگ گوانگ کیان نے یہاں سالانہ گلوبل ٹائمز فورم میں اظہار خیال کرتے ہوئے کیا ۔انہوں نے کہا کہ ہمیں اس کیلئے بھارت کا شکرگزار ہونا چاہئے۔پیپلز لبریشن آرمی کی اکیڈیمی آف ملٹری سائنسز کے ریسرچ فیلو زائو زیائو زو کا کہنا ہے کہ بھارت تبت کو چین کے بفرزون کے طورپر لیتا ہے، یہی وجہ ہے کہ انڈیا نے اس وقت زبردست رد عمل کا اظہار کیا جب چین نے تبت میں ریلوے اور ہائی ویز کی تعمیر کا آغاز کیا ۔انہوں نے کہا کہ بھارت کبھی بھی سڑکوں کی تعمیر کو ایک اچھے موقع کے طورپر نہیں لیتا اور وہ رابطوں کے بارے میں کچھ بھی نہیں جانتا ، بھارت صرف اپنے مفادات کے بارے میں سوچتا ہے لیکن اگر بھارت نے حالات سے سبق نہ سیکھا تو اس کے یہ اقدامات آخر کار دونوں ملکوں کے تعلقات کو نقصان پہنچائیں گے۔جواہر لال نہرو یونیورسٹی چینی مرکز اور جنوب مشرقی ایشین سٹیڈیز کے پروفیسر بالی رام دیپک نے ایک درمیانہ موقف اختیار کرتے ہوئے کہا ہے کہ چین اور بھارت میں مقابلہ اور تعاون جاری ہے کہ دونوں ممالک آپس میں دوست ہیں نہ دشمن ،ڈوکلام تنازعہ کے پس منظر میں بالی رام دیپک نے کہا کہ اصل مسئلہ یہ ہے کہ چین بھارت کو کمتر سمجھتا ہے اور بھارت چین کو سنجیدگی سے نہیں لیتا ۔