غزہ(این این آئیْ/مانیٹرنگ ڈیسک) غاصب اسرائیلی افواج کی ریاستی دہشت گردی میں جام شہادت نوش کرنے والے معذور فلسطینی کارکن ابراہیم ابوتورایہ احتجاج کی نئی علامت بن گئے ۔میڈیارپورٹس کے مطابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے بیت المقدس کو اسرائیل کا دارالحکومت تسلیم کئے جانے کے بعد فلسطین سمیت دنیا بھر میں احتجاج اور امریکی فیصلے پر تنقید جاری ہے،
جمعہ کو غزہ میں اسرائیلی سیکیورٹی افواج نے احتجاج کرنے والے نہتے فلسطینوں پر فائرنگ کی جس کے نتیجے میں دونوں پیروں سے معذور فلسطینی کارکن ابراہیم ابو تورایہ سمیت کئی افراد شہید ہوگئے تھے، شہید ابراہیم ابو تورایہ کی دونوں ٹانگیں 2008 میں فلسطینی آبادیوں پر ہونے والی اسرائیلی بمباری میں ضائع ہوگئیں تھیں۔احتجاج کرنے والے نہتے فلسطینیوں کا کہنا تھا کہ شہید ہونے والے ہرفلسطینی کی شہادت کے بعد ارض فلسطین پر ہماری جڑیں مضبوط سے مضبوط تر ہوتی جارہی ہیں، صیہونی جتنے فلسطینیوں کو شہید کریں گے اتنا ہی ہمارا جذبہ تروتازہ ہوتا جائے گا۔اپنی شہادت سے کچھ دیر قبل ایک ویڈیو میں شہید ابراہیم نے امریکا کو اپنے پیغام میں واضح کرتے ہوئے کہا تھا کہ یہ ہمارا ملک ہے اور ہم اس سے کبھی دستبردار نہیں ہوں گے، امریکا کو اپنا فیصلے واپس لینا پڑے گا۔واضح رہے کہ ابراہیم ابو تورایہ اسرائیلی فضائی حملے کے نتیجے میں معذور ہو گئے تھے ، وہ اسرائیلی جارحیت اور غاصبانہ قبضے کے خلاف ہمیشہ نوجوانوں کو حوصلہ اور ہمت دیتے اور ان کے شانہ بشانہ ہر احتجاج میں حصہ لیتے، ابو تورایہ کا جذبہ دیکھ کر نوجوان ان کے گرد شہد کی مکھیوں کی طرح جمع ہو جاتے ، بچے اور بوڑھے بھی ابو تورایہ کے جذبے سے شدید متاثر ہوتے۔ غرض ابو تورایہ تحریک آزادی فلسطین میں ایک علامت بن گئے تھے۔ آپ انتہائی بہادر اور جرأت مند تھے ،
کئی مرتبہ اسرائیلی کی تعمیر کردہ دیوار کے سامنے موجود بجلی کے کھمبوں پر چڑھ جاتے اور فلسطینی پرچم لہرا دیتے۔ آپ نوجوانوں میں انتہائی مقبول تھے، دونوں ٹانگوں سے معذور ہونے کے باوجود آپ نے کبھی اپنی معذوری کو بہانہ یا آڑے نہ آنے دیا۔ آپ کی شہادت نے فلسطینیوں میں نئی روح پھونک دی ہے۔