نئی دہلی/سرینگر(اے این این ) مقبوضہ کشمیر کی کٹھ پتلی وزیر اعلی محبوبہ مفتی نے کہاہے کہ صرف جنگجوؤں کو مارنے سے ریاست کے مسائل حل نہیں ہونگے بلکہ ملی ٹینسی، جنگ و جدل اور کریک ڈاؤنوں کو لیکر جاری بحث کو ہیلنگ ٹچ میں اب تبدیل کرنے کی ضرورت ہے۔ محبوبہ مفتی پناجی گوا میں انڈین فاؤنڈیشن کے زیر اہتمام انڈیا آئیڈیاز
کانکلیو2017 میں اپنے خیالات کا اظہار کررہی تھیں۔وزیر اعلی نے یہ بات زور دیکر کہی کہ فوج اور سیکورٹی فورسزبھی یہ محسوس کرتے ہیں کہ انہوں نے اپنی ذمہ داریاں بہتر ڈھنگ سے انجام دی ہیں، اب ضرورت اس بات کی ہے کہ ایک سیاسی عمل شروع کرنے کیلئیہیلنگ ٹچ پالیسی اختیار کی جائے۔ محبوبہ مفتی نے جموں کشمیر کے دونوں حصوں کے درمیان روایتی راستوں کو تجارت اور لوگوں کی آواجاہی کیلئے دوبارہ کھولنے کی بھرپور وکالت بھی کی۔اس ضمن میں انہوں نے وضاحت کرتے ہوئے کہاریاست کا جغرافیائی محل وقوع اسے وسطی ایشیا کا گیٹ وے بناتا ہے اور یہ صورتحال اس بات کا تقاضا کرتی ہے کہ اسے ریاستی عوام کیلئے دنیا کے دروازے کھولنے کیلئے استعمال کیا جائے،ریاست میں روایتی اور تاریخی راستوں کی بحالی سے ہم ایک نئی تاریخ رقم کریں گے ۔ وزیر اعلی نے تجویز پیش کی کہ آر پار راستوں کی بحالی سے جموں کشمیر کو خطے میں سارک اشتراک کا ایک نمونہ بنایا جائے۔ان کا کہنا
تھاآئیے جموں کشمیر کو خطے میں بڑے پیمانے پر اشتراک کا نمونہ بنائیں۔ وزیر اعلی نے یہ بات دہرائی کہ ریاست سے عسکری جدو جہد کے خاتمے یا مجاہدین کو مارنے سے مسائل مکمل طور حل نہیں ہونگے بلکہ ریاست کے تئیں بقول ان کے رویہ میں تبدیلی لانا ہوگی اور اس کے بارے میں سوچنے کا انداز بدلنا ہوگا۔اس ضمن میں ان کا کہنا تھااگر ہم
200مجاہدین کو ماریں گے، پاکستان سے اور200آئیں گے، کیا کیا جائے؟محبوبہ مفتی نے ایک مرتبہ پھر ریاست میں سابق وزیر اعظم اٹل بہاری واجپائی کی طرز پر سیاسی عمل شروع کرنے پر زور دیا اور کہاہمیں وہ کرنے کی ضرورت ہے جو ہم نے واجپائی کے دور میں کیا،مجھے یقین ہے کہ صورتحال یکسر تبدیل ہوگی۔وزیر اعلی نے وضاحت
کرتے ہوئے کہاآج جموں کشمیر میں صرف ملی ٹینسی، جنگ و جدل اور کرک ڈاؤنز کی بات ہوتی ہے، یہ رویہ تبدیل کرنے کی ضرورت ہے اور اس میں پورے ملک کو ہماری مدد کرنی ہوگی۔محبوبہ مفتی کا مزید کہنا تھاایسا نہیں ہے کہ آپ ہمیں ایک گولی دیں گے اورسب کچھ راتوں رات تبدیل کریں گے۔ ان کا کہنا تھاانہوں(سیکورٹی فورسز)نے ایک
سازگار ماحول تیار کیا ہے، پولیس اور فورسز میں یہ عام تاثر پایا جاتا ہے کہ وہ اپنا کام تو کررہے ہیں لیکن اکیلے نہیں کرسکتے۔محبوبہ مفتی نے مزید بتایاہمیں ہیلنگ ٹچ پالیسی اختیار کرنے کی ضرورت ہے،اس کا مطلب نرم رویہ نہیں ہے،اگر کل عدالت(نظر بند مزاحتمی لیڈر) مسرت عالم کو چھوڑ دیتی ہے تو جمہوریت کے اندر آپ کیا کرسکتے ہیں؟
اگر وہ(عالم)سپریم کورٹ میں جاتا ہے اور سپریم کورٹ یہ کہتی ہے کہ اب اس کے خلاف کچھ نہیں ہے تو آپ اسے بند نہیں رکھ سکتے۔محبوبہ مفتی نے سوالیہ انداز میں پوچھا آپ کیا کریں گے؟ کیا آپ نا کہیں گے؟نہیں!آپ ایسا نہیں کہہ سکتے،ہمارے پاس یہ ادارے(عدالتیں) ہیں ، ہم صرف ایک شخص کیلئے ان کی اہمیت اور افادیت کو نظر انداز نہیں کرسکتے،
کیونکہ ایک شخص کوئی طوفان بپا نہیں کرسکتا۔ادھرریاستی پولیس سربراہ ڈاکٹر ایس پی وید نے کہا ہے کہ وادی میں معمول کے حالات بحال ہورہے ہیں اور رواں برس کے مقابلے میں سال2018میں کم چیلنج درپیش ہونگے۔ایک تقریب کے حاشیے پر گفتگو کے دوران ڈائریکٹر جنرل نے کہا کہ پولیس اور سیکورٹی فورسز کی طرف سے جنگجوؤں کے
خلاف جو آپریشن آل آؤٹ شروع کیا ہے، وہ ریاست میں مکمل قیام امن تک جاری رہے گا۔ان کا کہنا تھاوادی کے عوام بہت جلد امن محسوس کریں گے ۔انہوں نے جنگجوؤں کی ہلاکت کے بارے میں کہااس کامیابی کا سہرا سیکورٹی فورسز کے افسران اور اہلکاروں کے سرجاتا ہے جنہوں نے آپریشن کے تحت سخت محنت کی ،خاص طور پر ان لوگوں نے جو اپنی جانیں گنوا بیٹھے۔ڈی جی پولیس نے کہامیں نہیں سمجھتا کہ آنے والا سال رواں برس کی طرح چیلنج سے پر ہوگا، اگلا سال بہتر ہوگا۔